hamare masayel

مناسخہ کی ایک شکل، ترکہ کی تقسیم، وراثت اور ترکہ کی تقسیم

(سلسلہ نمبر: 508)

مناسخہ کی ایک شکل

سوال: میرے مرحوم والد محترم کی دو بیویاں ہیں، (حنیفہ بی، آصفہ بی) اور چار بیٹے ہیں جن کے نام درج ذیل ہیں:

1/ سلیم احمد (جو پہلی بیوی کی صرف ایک ہی اولاد ہے)۔

2/ عبدالقیوم، 3/ نعیم احمد، 4/ عبد الحکیم عرف ندیم، اور چھ بیٹیاں ہیں جن کے نام حسب ذیل ہیں:

1/ نسیم بانو، 2/ شمیم بانو، 3/ فہیم بانو، 4/ تسلیم بانو، 5/ نسرین بانو، 6/ نازمین بانو۔

میرے مرحوم والد محترم حاجی شیخ حسین کی 37/ ایکڑ زمین ہے، جس میں سے انہوں نے اپنے حیات ہی میں چار بیٹوں کے نام پر کردی تھی جس کی تفصیل یہ ہے.

1..بڑے بیٹے سلیم احمد کے نام آٹھ ایکڑ۔

2..عبدالقیوم کے نام پر ساڑھے آٹھ ایکڑ۔

3..نعیم احمد کے نام پر ساڑھے آٹھ ایکڑ

4..عبدالحکیم عرف ندیم کے نام پر ساڑھےآٹھ ایکڑ۔

اور باقی ساڑھے تین ایکڑ زمین اور ایک دوکان میرے مرحوم والد کے نام پر ہے، والد کے انتقال کے بعد چھوٹے بیٹے عبدالحکیم عرف ندیم کا انتقال ہوگیا، جن کی والدہ آصفہ، دو لڑکے (عمر بکر) اور بیوی نور جہاں بیگم موجود ہیں، نیز واضح ہو کہ میرے مرحوم والد محترم نے اپنی دونوں بیویوں کا حق مہر اپنی حیات ہی میں ادا کردیا ہے، ایسا میری دونوں ماٶں کا کہنا ہے جو کہ ابھی باحیات ہیں الحَمْدُ لله۔

تو اب ان صورتوں میں وراثت کا مسٸلہ کیسے تقسیم ہوگا؟۔۔جن بیٹوں کے نام پر زمین کی ہوٸی ہے ان میں سے ترکہ تقسیم ہوگا؟ یا پھر والد کے نام پر جو (ساڑھے تین ایکڑ زمین اور دوکان ہے) ان میں سے ترکہ تقسیم ہوگا؟۔۔اور کس طرح ہوگا؟

پوری تفصیل کا تشفی بخش جواب عنایت فرماٸیں تو عین نوازش ہوگی۔

المستفتی: سلیم احمد ولد حاجی شیخ حسین صاحب مرحوم حمایت نگر، ضلع ناندیڑ، مہاراشٹرا۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں حاجی شیخ حسین احمد مرحوم نے اپنی زندگی جو زمین اپنے بچوں کے نام کی تھی اگر ان زمینوں پر بچوں کا قبضہ بھی ہوگیا تھا تو وہ زمینیں مرحوم کی ملکیت سے نکل گئیں اور وہ ترکہ میں شامل نہیں ہوں گی۔

بقیہ ساڑھے تین ایکڑ زمین اور دکان جو انتقال کے وقت مرحوم کی ملکیت میں تھی، اس کو تین سو چوراسی (384) حصوں میں تقسیم کریں گے، جس میں ان کی پہلی بیوی حنیفہ بی کو چوبیس (24) حصے، دوسری بیوی آصفہ بی (ندیم کی والدہ) کو بتیس (32) حصے، زندہ لڑکوں یعنی سلیم احمد کو اڑتالیس (48)، عبد القیوم کو  اڑتالیس (48)، نعیم احمد کو  اڑتالیس (48) حصے، اور بیٹیوں یعنی نسیم بانو کو چوبیس (24)، شمیم بانو کو چوبیس (24)، فہیم بانو کو چوبیس (24)، تسلیم بانو کو چوبیس (24)، نسرین بانو کو چوبیس (24)، اور نازمین بانو کو چوبیس (24) حصے، اسی طرح عبد الحکیم عرف ندیم مرحوم کی بیوی نور جہاں کو چھ (6) حصے، اور دونوں لڑکوں یعنی عمر کو سترہ (17) حصے اور بکر کو سترہ (17) حصے ملیں گے۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿ يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ (النساء: ١١).

وقال تعالى:  ﴿وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ ﴾  (النساء: ١٢).

إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين} [النساء: ١١] (تبيين الحقائق: ٦/ ٢٢٤).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

2 – 3- 1442ھ 20- 10- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply