hamare masayel

 نماز کسوف کا طریقہ، نماز کسوف میں قرات کا حکم

 نماز کسوف کا طریقہ

سوال: نماز کسوف کا پڑھنے کا طریقہ کیا ھے؟ مدلل جواب سے نوازیں۔

المستفتی: محمد اسجد قاسمی۔

 الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

نماز کسوف (سورج گرہن) کا طریقہ بھی وہی ہے جو عام نوافل کا ہے، اور اس نماز کے لیے اذان اور اقامت نہیں ہے، یہ نماز تنہا اور جماعت دونوں طرح سے پڑھی جاسکتی ہے، اگر لوگوں کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے جمع کرنا مقصود ہو تو اعلان کردیا جائے،  نیز اس نماز میں سورۂ بقرہ یا اس جیسی بڑی سورتیں پڑھنا یعنی طویل قراءت  اور  لمبے لمبے رکوع اور سجدے کرنا مسنون ہے، اور اس نماز میں امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک قراءت آہستہ آواز سے کی جائے گی،  اور امام ابو یوسف رحمة اللہ علیہ کے نزدیک جہر یعنی آواز کے ساتھ، اور امام محمد رحمة اللہ علیہ سے دونوں قسم کا قول منقول ہے، چونکہ اس نماز میں قیام طویل ہوتا اور سری نماز مقتدیوں پر بھاری ہوسکتی ہے اس لئے جہرا قرات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے امام طحاوی رحمة اللہ علیہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔

نماز کے بعد امام دعا میں مصروف ہوجائے، اور سب مقتدی آمین آمین کہیں،  یہاں تک سورج  گرہن ختم ہوجائے۔

نوٹ:  اگر ایسی حالت میں سورج غروب ہوجائے یا  یا کسی نماز کا وقت ہوجائے تو دعا ختم کرکے وقتی فرض نماز میں مشغول ہوجانا چاہیے۔اسی طرح مکروہ اوقات میں سورج گرہن ہوجائے تو یہ نماز نہیں پڑھی جائے گی، بلکہ صرف دعا کرلی جائے. واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

عن سمرة بن جندب رضي اللّٰہ عنه قال: صلی بنا رسول اللّٰه ﷺ في کسوف لا نسمع له صوتًا. (سنن الترمذي 1/ 126، سنن أبي داود رقم: 1184)

عن عائشة رضي اللّٰه عنها أن النبي ﷺ صلی صلاة الکسوف وجهر بالقراءة. (سنن الترمذي 1/ 126)

”(يصلي بالناس من يملك إقامة الجمعة)، بيان للمستحب، وما في السراج: لا بد من شرائط الجمعة إلا الخطبة، رده في البحر، عند الكسوف (ركعتين)، بيان لأقلها، وإن شاء أربعاً أو أكثر، كل ركعتين بتسليمةٍ أو كل أربع، مجتبى، وصفتها: (كالنفل) أي بركوع واحد في غير وقتٍ مكروهٍ، (بلا أذان و) لا (إقامة و) لا (جهر و) لا (خطبة)، وينادي: الصلاة جامعة؛ ليجتمعوا، (ويطيل فيها الركوع) والسجود (والقراءة) والأدعية والأذكار الذي هو من خصائص النافلة، ثم يدعو بعدها جالساً مستقبلَ القبلة أو قائماً مستقبل الناس والقوم يؤمِّنون، (حتى تنجلي الشمس كلها، وإن لم يحضر الإمام) للجمعة (صلى الناس فرادى) في منازلهم تحرزاً عن الفتنة، (كالخسوف) للقمر.

وهی سنة هکذا فی الذخيرة واجمعوا انها تؤدی بجماعة ۔ ۔ ۔ وَالْأَفْضَلُ أَنْ يُطَوِّلَ الْقِرَاءَةَ فِيهِمَا.

(فتاوی عالمگیری،کتاب الصلاة،الباب الثامن عشر فی صلاة الکسوف)

ویطیل القراء ة ویخفیها لأنها نهاریة وقالا یجهر وهو اختیار الطحاوي وقول أحمد. (مجمع الأنهر: 1/ 205 بیروت)

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 28-4-1441ھ 26-12-2019ء الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply