hamare masayel

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے شوہر کا انتقال

(سلسلہ نمبر: 785)

 نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے شوہر کا انتقال

سوال: ایک عورت کا نکاح ہوا، مہر کی ادائیگی بھی ہوگئی تھی لیکن رخصتی سے پہلے شوہر کا انتقال ہوگیا، اب اس عورت کو عدت گزارنی ہوگی یا نہیں، اسی طرح شوہر کے ترکہ میں عورت کا حصہ ہوگا یا نہیں؟

المستفتی: رہبر اعظم اصلاحی، دوباواں، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں گرچہ رخصتی نہیں ہوئی لیکن عورت کو عدت وفات چار مہینہ دس دن گزارنا ضروری ہے، اسی طرح شوہر کے ترکہ میں سے عورت کو چوتھائی حصہ بھی ملے گا۔

الدلائل

وعدة المتوفی عنها زوجها إذا کانت غیر حامل وهي حرة أربعة أشهر وعشرًا، یستوي في ذٰلک الدخول وعدم الدخول والصغر والکبر”. (الفتاویٰ التاتارخانیة ۵؍۲۲۸ رقم: ۷۷۲۵)۔

قال الحصکفی: (ویستحق الإرث) ۔۔۔(برحم ونکاح) صحیح فلا توارث بفاسد ولا باطل إجماعا۔ قال ابن عابدین: (قولہ ونکاح صحیح) ولو بلا وطء ولا خلوة إجماعا در منتقی۔ ( الدر المختار مع رد المحتار: ۴۹۷/۱۰، ط: زکریا، دیوبند)۔

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

20- 2- 1445ھ 7-9- 2023م الخمیس

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply