hamare masayel

وارث کے حق میں وصیت معتبر نہیں، وارث کے لیے وصیت جائز نہیں

(سلسلہ نمبر: 361)

وارث کے حق میں وصیت معتبر نہیں

سوال: کیا فرماتے ہین علمائے دین ومفتیان شرع متین درج زیل مسئلہ میں کہ:

ایک خاتون کا انتقال ہوا  اس حال میں کہ اس کے شوہر، 6 بیٹیاں (4 منکوحہ 2 کنواری) اور تین بیٹے 2 شادی شدہ اور ایک کنوارہ ہیں، 3 لاکھ مالیت کا زیور ورقم ہے اور زیور کی وصیت صرف 3 کنوارے بچوں کے نام ہے، براہ کرم قرآن وسنت کی روشنی مین تقسیم فرما کر ممنون فرمائیں نوزش ہوگی۔

المستفتی: عامر عزیز سلطانپور

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 مرحومہ کا کل ترکہ بعد ادائیگی حقوقِ متقدمہ علی الارث وعدم موانع ارث سولہ حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے چار حصہ شوہر کا، تینوں بیٹوں کو مجموعی طور پر چھ حصہ (ایک لڑکے کو دو حصہ) اور چھ بیٹیوں کو مجموعی طور پر چھ حصہ (ایک بیٹی کو ایک حصہ) ملے گا، اس طرح تین لاکھ روپئے میں سے شوہر کو پچہتر ہزار روپئے، تینوں لڑکوں کو مجموعی طور پر ایک لاکھ بارہ ہزار پانچ سو (ایک لڑکے کو سینتیس ہزار پانچ سو) اور تمام بیٹیوں کو مجموعی طور ایک لاکھ بارہ ہزار پانچ سو (ایک لڑکی کو اٹھارہ ہزار سات سو پچاس) روپئے ملیں گے۔

بچوں کے لئے زیور کی جو وصیت کی گئی ہے وہ شرعاً نافذ نہیں ہے الا یہ کہ تمام ورثاء عاقل وبالغ ہوں اور بخوشی اس وصیت کو تسلیم کرلیں، تو زیورات کو الگ کرکے دوبارہ تقسیم ہوگی۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾ (النساء: 11).

وقال الله تعالى: ﴿وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ (النساء: 12).

 عن شرحبيل بن مسلم ، سمعت أبا أمامة ، سمعت رسول الله ﷺ يقول : “إن الله قد أعطى كل ذي حق حقه، فلا وصية لوارث “. (سنن أبي داود: كِتَاب الْوَصَايَا/ مَا جَاءَ فِي الْوَصِيةِ لِلْوَارِثِ، الرقم: 2870).

وإنما تبطل الوصية للوارث في قول أكثر أهل العلم من أجل حقوق سائر الورثة، فإذا أجازوها جازت، كما إذا أجازوا الزيادة على الثلث للأجنبي جاز. (عون المعبود شرح سنن أبي داود).

ومعنى الأحاديث أن الوصية للوارث لا تنفذ مطلقا، مهما كان مقدار الموصى به، إلا بإجازة الورثة، فإن أجازوها نفذت، وإلا بطلت. (الفقه الاسلامي وأدلته: 10/ 7476).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

16- 10- 1441ھ 9- 6- 2020م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply