hamare masayel

وراثت سے محروم کرنا جائز نہیں

(سلسلہ نمبر: 576)

وراثت سے محروم کرنا جائز نہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء اکرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا کوئى شخص اپنا مال اپنے وارثین کو محروم کرنے کی نیت سے کسی غیر وارث کو وصیت یا ہبہ کر سکتا ہے؟ اگر پورا مال ہبہ کر دے گا تو کیا حکم ہے؟ قرآن و حدیث کی رو سے مدلل جواب مطلوب ہے۔

 المستفتى:  ماسٹر ابراہیم شبلی کالج اعظم گڈھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: اپنے ورثاء کو محروم کرنے کے لئے غیر وارث کو پورا مال ھبہ کرنا یا اس کی وصیت کرنا جائز نہیں ہے، حدیث شریف میں اس کو جنت سے محرومی کا ذریعہ بتایا گیا ہے، اس کے باوجود اگر کوئی اپنی زندگی میں پورا مال کسی کو ہبہ کردے اور وہ قبضہ بھی کرلے تو وہ اس کا مالک بن جائے گا اور ہبہ کرنے والے کے ورثاء اس سے کسی طرح کا مطالبہ نہیں کرسکتے، اور اگر پورے مال کی وصیت کرکے مرا ہو تو صرف تہائی مال میں وصیت نافذ ہوگی، بقیہ ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگا، لیکن دونوں صورتوں میں ایسا کرنے والا شخص سخت گناہ گار ہوگا۔

الدلائل

قال الله تعالى:  يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ  ……… فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا (النساء: 11).

عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، وَهُوَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا، قَالَ : ” يَرْحَمُ اللَّهُ ابْنَ عَفْرَاءَ “. قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ ؟ قَالَ : ” لَا “. قُلْتُ : فَالشَّطْرُ ؟ قَالَ : ” لَا “. قُلْتُ : الثُّلُثُ ؟ قَالَ : ” فَالثُّلُثُ، وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ، وَإِنَّكَ مَهْمَا أَنْفَقْتَ مِنْ نَفَقَةٍ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ، حَتَّى اللُّقْمَةُ الَّتِي تَرْفَعُهَا إِلَى فِي امْرَأَتِكَ، وَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَرْفَعَكَ فَيَنْتَفِعَ بِكَ نَاسٌ، وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا ابْنَةٌ “. (صحيح البخاري، رقم الحديث: 2742).

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَنْ فَرَّ مِنْ مِيرَاثِ وَارِثِهِ، قَطَعَ اللَّهُ مِيرَاثَهُ مِنَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ “. (سنن ابن ماجه، رقم الحديث: 2703).

وتتم بالقبض الکامل لقوله علیه الصلاۃ والسلام: لا تجوز الهبة إلا مقبوضة. (مجمع الأنهر: 3/ 491).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

21- 5- 1442ھ 6- 1- 2021م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply