hamare masayel

ڈاکٹر کے کہنے پر لڑکے کی پیدائش کو روکنا

(سلسلہ نمبر: 553)

ڈاکٹر کے کہنے پر لڑکے کی پیدائش کو روکنا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل بارے میں، مسئلہ یہ ہے کہ ایک عورت کے تین بچے ہوئے، تینوں آپریشن سے ہیں، اب ڈاکٹر نے یہ کہ دیا کہ اب اگر تم بچہ پیدا کرو گے تو عورت کی جان جانے کا خطرہ ہے، اب اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ شریعت کے حکم سے مطلع فرمائیں عین نوازش ہوگی۔

  المستفتی: محمد عالمگیر رحیمی میرٹھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: صورت مسئولہ میں ماہر دیندار مسلمان ڈاکٹر کو دکھا لیں، اگر وہ بتائیں کہ اب بچہ پیدا ہونے کی صورت میں ماں کی جان کو خطرہ ہے تو ایسی صورت کو اختیار کرنا جائز ہے جس سے حمل نہ ٹھہرے، البتہ نس بندی نہ کرائیں، اس لئے کہ بلا نس بندی بھی حمل سے بچا جاسکتا ہے۔

الدلائل

عن سعد بن أبي وقاص يقول : رد رسول الله صلى الله عليه وسلم على عثمان بن مظعون التبتل ، ولو أذن له لاختصينا. (صحيح البخاري، رقم الحديث: 5073).

والذي علیه الجمهور والفقهاء أن العزل جائز علی شروط. (الفتاوى الهندیة: 1/ 335).

 يجوز لها سدفم رحمها كما تفعله النساء. (رد المحتار: 3/ 176).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

26- 4- 1442ھ 12- 11- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply