hamare masayel

کرایہ پر دی ہوئی زمین میں درخت لگانا

(سلسلہ نمبر: 775)

کرایہ پر دی ہوئی زمین میں درخت لگانا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں، صورت مسئلہ یہ ھیکہ زید نے خالد کو اپنی زمین ٹھیکہ پر دی بیس ہزار روپیے سال کے حساب سے، اب زید نے خالد کی اجازت سے زمین کے کناروں پر لپٹس کے درخت لگا دیئے اور ان میں سے تو کچھ درخت کٹائی کے قابل ہوگئے اور کچھ کٹائی کے قابل نہیں ہوئے تو جو درخت کٹائی کے قابل ہوئے ان کو کاٹ لیا گیا اور قیمت کو فریقین کے درمیان نصف نصف تقسیم کر لیا گیا اب جو درخت کٹائی کے قابل نہیں ہوئے تھے کچھ مدت بعد وہ بھی کٹائی کے قابل ہوگئے اور جن درختوں کو کاٹ لیا گیا تھا وہ بھی کٹائی کے قابل ہوگئے اب رب الارض (زید) کا کہنا ہے کہ ان کی پوری قیمت مجھے دی جائے اور ٹھیکہ دار کا کہنا ہے کہ درختوں کی قیمت کو حسب سابق نصف نصف تقسیم کیا جائے۔

واضح رہے کہ جب وہ درخت لگائے گئے تھے تو فریقین کے درمیان یہ معاہدہ ہوا تھا کہ ان کی قیمت نصف نصف تقسیم ہوگی اور یہ بھی واضح رہے کہ درختوں کی نگہداشت از اول تا آخر ٹھیکہ دار (خالد) ہی نے کی ہے۔

اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ ان درختوں کی پوری قیمت رب الارض (زید) کو دی جائے یا ٹھیکہ دار (خالد) کو دی جائے یا دونوں کے درمیان نصف نصف تقسیم کی جائے۔

جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں آپ کی نوازش ہوگی۔

المستفتی: عبد اللہ بجنور۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: جب خالد نے زمین کرایہ پر لے لی تو وہ اس کے منافع سے فائدہ اٹھانے کا شرعی حق رکھتا ہے اس لئے وہ کسی دوسرے کو زمین درخت لگانے کے لئے دے سکتا ہے لہذا صورت مسئولہ میں جب فریقین میں یہ معاہدہ ہوا تھا کہ درخت کی قیمت نصفا نصف تقسیم ہوگی تو اس معاہدہ پر باقی رہنا ضروری ہے لہذا رب الارض کا درخت کی مکمل قیمت کا مطالبہ شرعاً درست نہیں ہے. اس لئے جو قیمت حاصل ہو اس کو دونوں کے درمیان نصفا نصف تقسیم کیا جائے۔

الدلائل

اذا دفع الرجل الی آخر أرضاً بیضاء لیغرس فیها أغراساً، علی أن الأغراس والثمار بینهما، فهو جائز۔ وان شرطا أن تکون الأغراس لأحدهما والثمار لأحدهما، لا یجوز؛ لأن هذا الشرط قاطع للشرکة۔ (الفتاوی الهندیة: 5/ 321، کتاب المعاملة).

(دفع أرضا بيضاء مدة معلومة ليغرس وتكون الارض والشجر بينهما لا تصح) لاشتراط الشركة فيما هو موجود قبل الشركة فكان كقفيز. (الدر المختار مع الرد: 6/ 289).

قوله: (بيضاء) أي لا نبات فيها. قوله: (مدة معلومة) وبدونها بالأولى. قوله: (وتكون الأرض والشجر بينهما) قيد به، إذا لو شرط أن يكون هذا الشجر بينهما فقط صح.

مطلب: يشترط في بيان المدة قال في الخانية: دفع إليه أرضا مدة معلومة على أن يغرس فيها غراسا على أن ما تحصل من الاغراس والثمار يكون بينهما جاز اه‍ (رد المحتار: 6/ 289، 290).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

18- 2- 1445ھ 6-8- 2023م الأحد

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply