hamare masayel

آبائی زمین بیچنے سے تجارتی زمین نہیں بنے گی

(سلسلہ نمبر: 320)

آبائی زمین بیچنے سے تجارتی زمین نہیں بنے گی

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں:

زید کی‌ آبائی زمین ہے اسکو وہ تھوڑا تھوڑا کرکے وقتاً فوقتاً فروخت کرتا رہتا ہے، اس نے یہ منصوبہ بنا‌لیا ہے کہ اس‌ زمین کو فروخت ہی کرنا ہے، ایسی زمین پر زکوٰۃ کس طرح  اور کس شرح کی بنیاد پر ادا کی ‌جائیگی؟ بینوا توجروا۔

المستفتی: ابو عمیس غفرلہ، اٹاوہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 صورت مسئولہ میں زید نے زمین کا جتنا حصہ بیچ دیا ہے اور اس سے جو آمدنی ہوئی ہے صرف اس پر زکوٰۃ آئے گی بقیہ زمین جب تک فروخت نہیں کرے گا اس پر زکوٰۃ نہیں  آئے گی۔

الدلائل

عن سمرۃ بن جندب رضي اللّٰہ عنہ قال: أما بعد، فإن رسول اللّٰہ ﷺ کان یأمرنا أن نخرج الصدقۃ من الذي نعد للبیع۔ (سنن أبي داود رقم: 1562 دار الفکر بیروت).

“(وما اشتراه لها) أي للتجارة (كان لها) لمقارنة النية لعقد التجارة (لا ما ورثه ونواه لها) لعدم العقد إلا إذا تصرف فيه أي ناويا فتجب الزكاة لاقتران النية بالعمل”. (رد المحتار 2/ 272).

ثم نیۃ التجارۃ لا تعمل ما لم ینضم إلیہ الفعل بالبیع أو الشراء أو السوم فیما یسام ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۱۶۶ زکریا).

واللہ أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

16- 9- 1441ھ 10- 5- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply