hamare masayel

آبائی مکان میں بھی بہنوں کا حق ہے، باپ کی وراثت میں بیٹی کا حصہ

 (سلسلہ نمبر: 702)

 آبائی مکان میں بھی بہنوں کا حق ہے

سوال: بھایئوں کے مقابلے میں بہنوں کو میراث میں کتنا حصہ ملتا ہے؟اگر کسی شخص کے پاس ساڑھے تین اکّڑ کھیت ہو اور اس کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہو تو اس صورت میں لڑکوں کو کتنا ملے گا؟ اور لڑکی کو کتنا ملے گا؟ نیز لڑکی کو کیا اس کے والدین کے گھر میں بھی حصہ ملے گا؟ برائے کرم جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: سید نوید بنگلور، کرناٹک۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: بھائیوں کے مقابلے میں بہنوں کو آدھا حصہ ملتا ہے، صورت مسئولہ میں ساڑھے تین اکڑ کھیت کو پانچ حصوں میں تقسیم کریں گے دو دو حصے دونوں بھائی کے اور ایک حصہ بہن کا ہوگا۔

والدین کے مکمل ترکہ میں جس طرح بیٹے کا حصہ ہوتا ہے اسی طرح اس کا آدھا بیٹی کا ہوتا ہے لہذا والدین کے گھر میں سے بھی بیٹی کو حصہ ملے گا؛ البتہ بھائی اپنی سہولت کے لئے بہن کی رضامندی سے اس کو کھیت میں یا مالی طور پر معاوضہ دے کر پورا گھر لے سکتا ہے۔

الدلائل

قال الله تعالى: يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ. (النساء: 11).

إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين لقوله تعالى {يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ} [النساء: 11] (تبيين الحقائق: 6/ 224).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

1- 7- 1443ھ 3- 2- 2022م الخميس

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply