hamare masayel

پانچ لڑکے اور دو لڑکیوں میں ترکہ کی تقسیم، اسلام میں جائیداد کی تقسیم

(سلسلہ نمبر: 462)

پانچ لڑکے اور دو لڑکیوں میں ترکہ کی تقسیم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں:

میرا نام محمد رضا ہے، ہم لوگ چھ بھائی چار بہن ہیں، میرے والد صاحب کا انتقال 25 جولائی 2019ء کو ہوا، جبکہ بڑے بھائی صفدر رضا کا انتقال 10 اپریل 2019ء کو ہوا اور ان کی کوئی اولاد نہیں ہے، اسی طرح دو بہنوں کا بھی انتقال والد صاحب کی زندگی میں ہوا، اور ان کی اولاد بھی ہے، مذکورہ بالا مسئلہ میں دو سوال کا جواب مطلوب ہے:

(1) والد صاحب کی وراثت میں کس کا کتنا حصہ ہوگا؟ اور کس طرح تقسیم کیا جائیگا؟

(2) ایک موروثی زمین فروخت ہوئی ہے، جس کی قیمت چودہ لاکھ روپئے ملی ہے، اس رقم میں کس کا کتنا حصہ ہوگا؟

نوٹ: ہماری والدہ کا انتقال والد صاحب سے بہت پہلے ہوگیا تھا۔

برائے کرم جواب مرحمت فرماکر ممنون ہوں۔

المستفتی: محمد رضا، محلہ رحمت نگر، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: 

بر صدق سوال بعد ادائیگی حقوق متقدمہ وعدم موانع ارث والد صاحب مرحوم کا ترکہ بارہ حصوں میں تقسیم ہوگا، جس میں سے پانچوں لڑکوں کو مجموعی طور پر دس حصے (ایک لڑکے کو دو حصے) اور دونوں لڑکیوں کو دو حصے ( ایک لڑکی کو ایک حصہ) ملے گا۔

اسی طرح چودہ لاکھ روپئے میں سے پانچوں لڑکوں کو مجموعی طور 11,66,666.667 گیارہ لاکھ چھاچھٹھ ہزار، چھ سو چھاچھٹھ روپئے، چھاچھٹھ پیسے   (ایک لڑکے کو 2,33,333.33 دو لاکھ تینتیس ہزار تین سو تینتیس روپئے، تینتیس پیسے) ملیں گے، اور دونوں لڑکیوں کو مجموعی طور پر 2,33,333.33 دو لاکھ تینتیس ہزار تین سو تینتیس روپئے، تینتیس پیسے، (ایک لڑکی کو 1,16,666.67 ایک لاکھ سولہ ہزار، چھ سو چھاچھٹھ روپئے، سڑسٹھ پیسے) ملیں گے۔

نوٹ: ایک لڑکے اور دو لڑکیاں جن کا انتقال والد کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا ان کا یا ان کی اولاد کا کوئی حق نہیں ہے.

الدلائل

قال الله تعالى : ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ ﴾ (سورة النساء :11).

عن المغیرۃ عن أصحابه فی قول زید بن ثابت وعلي بن أبي طالب وابن مسعود رضي الله عنهم إذا ترک المتوفیٰ ابنا فالمال له، وقوله: إذا ترک ابنا وابن ابن فلیس لابن الابن شیئ، وکذٰلک إذا ترک ابن ابن وأسفل منہ ابن ابن وبنات ابن أسفل فلیس للذی أسفل من ابن الابن مع الأعلی شیئ، کما أنه لیس لابن الابن شیئ. (السنن الکبریٰ للبیهقی، کتاب الفرائض، باب ترتیب العصبة، دار الفکر 9/302، رقم: 12629).

یحجب الأبعد بالأقرب کالابن ویحجب أولاد الابن. (الدر المنتقیٰ في شرح الملتقیٰ، کتاب الفرائض، دار الکتب العلمیۃ بیروت: 4/ 510).

 والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

8- 1- 1442ھ 28- 8- 2020م الجمعة.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply