hamare masayel

اقامت میں حیعلتین پر گردن موڑنا

اقامت میں حیعلتین پر گردن موڑنا

سوال: اقامت کہتے ہوئے حي على الصلاة اور حي علی الفلاح پر چہرہ کو گھمانا ثابت ہے یا نہیں؟

جواب سے نوازیں شکریہ۔

المستفتی: اکرم خان خطیب مسجد عمر بن خطاب شاہ گنج۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

جس طرح اذان میں ’’حي علی الصلوة، حي علی الفلاح‘‘ پر دائیں بائیں گردن موڑنا مسنون یا مستحب ہے، اسی طرح اقامت کے وقت میں ’’حي علی الصلوة، حي علی الفلاح‘‘ پر دائیں بائیں گردن موڑنا مستحب ہے۔

نوٹ: اس مسئلہ میں فقہاء سے تین قول منقول ہیں:

(1) مطلقاً عدم تحویل، اس لئے کہ اقامت حاضرین کے اعلان کے لئے ہے، اور حاضرین بغیر تحویل کے اقامت کو سن لیتے ہیں۔

(2) اگر مسجد بڑی ہو تو تحویل کرے ورنہ نہیں۔

(3) ہر صورت میں تحویل مستحب ہے چاہے مسجد بڑی ہو یا چھوٹی۔

ان تینوں میں راجح یہی ہے، لیکن چونکہ اس کا درجہ استحباب کا ہے اس لئے اصرار وتشدد اور نہ کرنے والوں پر نکیر  نہیں کرنی چاہئیے، دیکھئے فتاویٰ محمودیہ (5/ 467) وفتاویٰ قاسمیہ (5/ 476)

واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

ویحول وجهه یمینا عند حي علی الصلاة، وشمالا عند حي علی الفلاح في الأذان، والإقامة؛ لأنه یخاطب بهما الناس، فیواجههم وهو المتوارث. (غنیة المستملي شرح کبیري، أشرفی دیوبند، 374)

وقدمنا عن الغنیة أنه یحول في الإقامة أیضا. (البحر الرائق، کتاب الصلوة، باب الأذان، کوئٹہ 1/ 258، زکریا 1/ 450)

ویلتفت فیه، وکذا فیہا مطلقا، وفي الشامیة: أي في الإقامة. (در المختار، باب الأذان، مطلب في الکلام علی حدیث الأذان جزم، زکریا 2/ 53، کراچی 1/ 387)

والله أعلم

تاريخ الرقم: 6- 1441ھ 27- 1 2020م الاثنين.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply