غروب آفتاب کے وقت روشنی کرنا اور اندھیرے میں نماز کا حکم
سوال: مغرب کا وقت ہوتے ہی روشنی ضرور کی جاتی ہے، کیا يہ ضروری ہے؟ نماز اندھیرے میں پڑھنے میں کیا کسی قسم کی کراہت ہے، جب کہ قبلہ رو ہوں؟
المستفتي: موسیٰ فاروقی ممبر روشنی
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب
سورج غروب ہوتے ہی روشنی کرنا ضروری نہیں؛ بلکہ جب ضرورت ہو تب روشنی کیجائے، اسی طرح اندھیرے میں نماز پڑھنے میں کوئی کراہت نہیں ہے بشرطیکہ قبلہ رخ ہوں یا کم از کم تحری (قبلہ کی سمت کا انداز) کرکے نماز پڑھیں۔ (مستفاد: اغلاط العوام وفتاوی محمودیہ قدیم 257/10، جدید ڈابھیل 684/6).
الدلائل
عن عائشة رضي الله تعالیٰ عنها زوج النبي صلی الله علیه وسلم أنها قالت کنت أنام بین یدي رسول الله ﷺ، ورجلاي في قبلة، فإذا سجد غمزنی، فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتها، قالت: والبیوت یومئذٍ لیس فیها مصابیح. (صحیح البخاري، کتاب الصلاة، باب التطوع خلف المرأة، 23/1، رقم الحديث: 507).
رجل صلی فی المسجد في لیلة مظلمة بالتحری فتبین، أنه صلی إلی غیر القبلة، جازت صلوته، لأنه لیس علیه أن یقرع أبواب الناس للسؤال عن القبلة۔ (الفتاوى الهندیة، الباب الثالث في استقبال القبلة، زکریا قدیم 64/1، زکریا جدید 122/1).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 24/5/1440هـ 31/1/2019م الخميس.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.