ایک اذان کو متعدد مسجدوں سے نشر کرنا
موذن کسی ایک مسجد سے اذان دے اور اس کی آواز اسی وقت نیٹ یاالیکٹرانک مشین کے ذریعے متعدد مساجد سے نشرہو، جیسے کہ ریڈیو کی خبریں بیک وقت متعدد جگہوں سے سنی جاتی ہیں تو یہ شکل بھی ناجائز ہے کیونکہ یہ اس مسلسل عمل کے خلاف ہے جس پر رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے آج تک امت عمل پیرا ہے۔
اذان ایک ایک اسلامی شعار اور ایک مستقل عبادت ہے جس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کی اجازت نہیں ہے اور ایسا کرنا بدعت و ضلالت ہے۔
دوسرے یہ کہ اس طرح سے اذان دینے میں لوگوں کو اذان کے اجر وثواب سے محروم کرنا ہے جس کی فضیلت متعدد حدیثوں سے ثابت ہے، چنانچہ حضرت معاویہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے انہوں نے سنا کہ:
«المؤذنون أطول الناس أعناقا يوم القيامة». (صحيح مسلم: 387)
قیامت کے دن اذان دینے والوں کی گردنیں سب سے زیادہ بلند ہونگی ۔
اور حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
لو يعلم الناس ما في النداء والصف الأول، ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا عليه لاستهموا. (صحيح البخاري: 615)
اگر لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ اذان اور پہلی صف میں کیا ثواب ہے اور پھر اسے حاصل کرنے کے لئے قرعہ اندازی کی ضرورت پڑ جائے تو لوگ اس کے لئے ضرور قرعہ اندازی کرتے۔
اور ان سے منقول ایک دوسری حدیث میں ہے :
’’يغفرللمؤذن مدی صوته ويشهد له کل رطب ويابس‘‘ (مسند أحمد: 9935)
مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے اس کے بقدر اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں ،اور ہر خشک و تر اس کے لئے گواہی دیتا ہے ۔
اور حضرت ابو سعید خدری سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لا يسمع مدى صوت المؤذن، جن ولا إنس ولا شيء، إلا شهد له يوم القيامة. (صحيح البخاري: 609)
مؤذن کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے وہاں تک کے جو بھی جنات و انسان اسے سنتے ہیں وہ قیامت کے دن اس کی گواہی دیں گے۔
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.