hamare masayel

ایک خصیہ والے جانور کی قربانی، قربانى كے مسائل

 ایک خصیہ والے جانور کی قربانی

سوال: اگر کسی جانور کا ایک خصیہ پيدائشى طور پر نہ ہو تو اس کی قربانی درست ہے؟

المستفتی: محمد الیاس ممبر پاسبان علم وادب۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

ایسا جانور جس کا پیدائشی ایک خصیہ نہ ہو تو اس کی قربانی بلا کراہت درست ہے۔

نوٹ:  اس جانور کا موجود ایک خصیہ بھی نکال دیا جائے تو گوشت اور اچھا ہو جائے گا۔ (مستفاد: فتاویٰ محمودیہ میرٹھ  26/301)

الدلائل

عن جابر بن عبد الله قال: ذبح النبی ﷺ یوم الذبح کبشین أقرنین أملحین موجئین. (أبو داود، الضحایا، باب ما یستحب من الضحایا، النسخة الهندیة 2/386 دار السلام رقم: 2795).

ویضحی بالجماء والخصی. (شامی، کتاب الأضحیة، زکریا 9/467 کراچی 6/326، البحر الرائق کوئٹه 8/176، زکریا  8/323، التاتارخانیة 17/426، رقم: 27715)

والخصی أفضل من الفحل لأنه أطیب لحما. (الهندیه زکریا قدیم 5/399، جدید 5/345، التاتارخانیة زکریا  17/434، رقم: 27743)

والله أعلم

تاريخ الرقم: 20- 5- 1441ھ 16- 1 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply