hamare masayel

ایک خصیہ والے جانور کی قربانی، قربانى كے مسائل

ایک خصیہ والے جانور کی قربانی

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایسا جانور جس کے پیدائشی طور پر ایک خصیہ ہو یا کسی وجہ سے ایک خصیہ بعد میں نکال دیا گیا ہو تو اس کی قربانی ہوسکتی ہے یا نہیں؟ 

برائے کرم مدلل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی.

المستفتی: مفتی عبد الباری آسامی

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:

 ایسا جانور جس کے پیدائشی طور پر ایک خصیہ نہ ہو یا کسی بیماری وغیرہ کی وجہ سے ایک خصیہ نکال دیا گیا ہو تو اس کی قربانی میں کوئی حرج نہیں ہے۔

نوٹ: اس جانور کا جو ایک خصیہ موجود ہے اس کو بھی نکال دیا جائے تو قربانی کا گوشت اور اچھا ہو جائے گا۔ (مستفاد از فتاویٰ محمودیہ میرٹھ  26/301)

الدلائل

عن جابر بن عبد الله قال: ذبح النبی ﷺ یوم الذبح کبشین أقرنین أملحین موجئین. (أبو داود، الضحایا، باب ما یستحب من الضحایا، النسخة الهندیة  2/386 دار السلام رقم: 2795)

ویضحی بالجماء والخصی. (شامی، کتاب الأضحیة، زکریا 9/467 کراچی 6/326، البحر الرائق کوئٹه 8/176، زکریا 8/323، التاتارخانیة 17/426، رقم:  27715)

والخصی أفضل من الفحل لأنه أطیب لحماً. (الهندیه زکریا قدیم 5/399، جدید 5/345، التاتارخانیة زکریا 17/434، رقم: 27743).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 7- 12 – 1439 ھ 19-8-2018م الأحد

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply