hamare masayel

بوڑھی عورت کا بال کٹوانا

(سلسلہ نمبر: 611)

بوڑھی عورت کا بال کٹوانا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: ایک ضعیف عورت ہیں اور انکے ہاتھ میں کوئی ایسی بیماری ہے جسکی بنا پر وہ ہاتھ  سے کچھ کر نہیں سکتی ہیں ،ان کا بال ہمیشہ پراگندہ رہتا ہے جسکی دیکھ بھال بہت مشکل ہے کیا ان  کیلئے بال کٹوانا درست ہوگا؟ مفصل جواب مطلوب ہے۔

المستفتی: محمد شاداب رسول آباد، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:  عام حالات میں سخت مجبوری کے بغیر عورت کے لئے سر کے بال مونڈوانا جائز نہیں، لیکن اگر کوئی بیماری یا مجبوری ہو تو جائز ہے، لہذا اگر مذکورہ عورت کے بال کی دیکھ ریکھ کے لئے اگر آسانی کے ساتھ کوئی میسر نہیں ہے تو ان کے لئے مجبوراً بال کٹوانے کی اجازت ہے۔

الدلائل

عن أبي سلمة بن عبد الرحمن قال: وکان أزواج النبي صلی الله علیه وسلم یأخذن من رؤسهن حتی تکون کالوفرۃ، قال النووی: وفیه دلیل علی جواز تخفیف الشعور للنساء. (صحیح مسلم مع شرح النووي: 1/ 148، مکتبۃ بلال دیوبند).

ولو حلقت المرأۃ رأسها فإن فعلت لوجع أصابها لابأس به، وإن فعلت ذلک تشبها بالرجل فهو مکروہ. (الفتاوی الهندیة: 5/ 358، زکریا دیوبند).

وأما إذا کان حلق المرأۃ شعر رأسها لعذرٍ أو وجعٍ فلا بأس به عند الحنفیة، … قال الأثرم: سمعت أبا عبد الله یسأل عن المرأۃ تعجز عن شعرها وعن معالجته، وتقع فیه الدواب، قال: إذا کان لضرورۃ فأرجو أن لا یکون به بأس. (الموسوعة الفقهية: 18/ 96، وزارۃ الأوقاف والشؤون الإسلامیة الکویت).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

24- 7- 1442ھ 9- 3- 2021م الثلاثاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply