اگر بچہ کی پیدائش رات میں ہو تو عقیقہ کب کریں گے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسائل ذیل کے بارے میں:
(1) سنیچر کی رات دس بجے لڑکے کی پیدائش ہوئی تو ساتواں دن جمعہ ہوگا یا سنیچر؟
(2) اگر عقیقہ کے دو بکروں کو دو جگہ ذبح کیا جائے مثلاً ایک بنارس اور ایک بنگلور میں تو کیا عقیقہ ہو جاۓ گا؟
المستفتی: سلمان شاہد ممبر صدائے ملک وملت۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
(1) اگر بچے کی پیدائش رات میں ہو تو اس رات کو عقیقہ کے لئے شمار نہیں کریں گے بلکہ آئندہ دن سے ساتویں دن عقیقہ کریں گے، یعنی آئندہ سنیچر کو عقیقہ کریں۔
(2) عقیقہ کے دونوں بکروں کو الگ الگ جگہ بھی ذبح کرسکتے ہیں، کوئی حرج نہیں۔ واللہ اعلم۔
الدلائل
وذهب جمهور الفقهاء إلى أن يوم الولادة يحسب من السبعة ولا تحسب الليلة إن ولد ليلا بل يحسب اليوم الذي يليها. (الموسوعة الفقهية:30/ 278).
وقتها (العقيقة): تذبح يوم سابع ولادة المولود، ويحسب يوم الولادة من السبعة. فإن ولدت ليلا، حسب اليوم الذي يليه. (الفقه الإسلامي وأدلته: 4/ 2747).
او دلالة على أنه لا يلزم من ذبح الشاتين أن يكون في اليوم السابع فيمكن أنه ذبح عنه في يوم الولادة كبشا وفي السابع كبشا. (مرقاة المفاتيح: 8/ 80).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 28- 7- 1441ھ 24- 3- 2020م الثلاثاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.