hamare masayel

بڑے جانور میں قربانی کے ساتھ عقیقہ، بڑے جانور میں عقیقہ

(سلسلہ نمبر: 423)

بڑے جانور میں قربانی کے ساتھ عقیقہ بھی کر سکتے ہیں

سوال: اگر قربانی کے بڑے جانور میں پانچ نام قربانی کے اور ایک یا دو نام عقیقہ کے ہوں تو کیا ایسا درست ہے؟ عقیقہ اور قربانی دونوں ہوجائیں گے یا نہیں؟ بینوا توجروا۔

المستفتی: مولانا صفی الرحمن بنارس۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

قربانی کے جانور میں ہر ایسا حصہ لینا جائز ہے جس کا مقصد عبادت ہو، چونکہ عقیقہ بھی عبادت ہے اس لئے قربانی کے ساتھ عقیقہ کرسکتے ہیں۔ (مستفاد: امداد الفتاویٰ 3/532، فتاویٰ دار العلوم 15/564، فتاویٰ رحیمیہ کراچی 4/27، جدید زکریا 10/ 27، آپ کے مسائل اور ان کا حل 5/483، کتاب المسائل 2/340)

الدلائل

عن قتادۃ أن أنس بن مالک رضي اللّٰه عنه کان یعق عن بنیه بالجزور. (تحفة المودود في أحکام المولود 65، إعلاء السنن، کتاب الذبائح / باب أفضلیۃ ذبح الشاۃ في العقیقۃ 17/116 إدارۃ القرآن کراچی، تعلیقات فتاویٰ محمودیہ 17/523 ڈابھیل)

ولو ذبح بدنة أو بقرۃً من سبعة أولادٍ، أو اشترک فیها جماعة جاز، سواء أرادوا کلهم العقیقة أو أراد بعضهم العقیقۃ وبعضهم اللحم. قلت: مذهبنا في الأضحیۃ بطلانها بإرادۃ بعضهم اللحم، فلیکن کذٰلک في العقیقۃ. (إعلاء السنن، کتاب الذبائح / باب أفضلیۃ ذبح الشاۃ في العقیقۃ 17/119 إدارۃ القرآن کراچی)

وکذا لو أراد بعضہم العقیقۃ عن ولدٍ قد وُلد لہ من قبل؛ لأن ذٰلک جہۃ التقرب بالشکر علی نعمۃ الولد، ذکرہ محمد رحمہ اللّٰہ تعالیٰ۔ ولم یذکر الولیمۃ … وقد ذکر في ’’غرر الأفکار‘‘ أن العقیقۃ مباحۃ علی ما في جامع المحبوبي، أو تطوع علی ما في شرح الطحطاوي الخ. (شامي / کتاب الأضحیۃ 6/326 کراچی)

ولو نوی بعض الشرکاء الأضحیۃ، وبعضہم ہدی المتعۃ … وبعضہم دم العقیقۃ لولادۃ ولدٍ وُلد لہ في عامہ ذٰلک، جاز عن الکل في ظاہر الروایۃ۔ (فتاویٰ قاضي خان علی ہامش الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الأضحیۃ / فصل فیما یجوز في الضحایا وما لا یجوز 3/350 زکریا، وکذا في بدائع الصنائع، کتاب التضحیۃ / فصل في شروط جواز إقامۃ الواجب 6/306دار الکتب العلمیۃ بیروت، 4/209 زکریا).

والجمہور علی إجزاء الإبل والبقر أیضًا، وفیہ حدیث عند الطبراني وأبي الشیخ عن أنس رضي اللّٰہ عنہ رفعہ: یعق عنہ من الإبل والبقر والغنم، ونص أحمد علی اشتراط کاملۃ، وذکر الرافعي بحثًا أنہا تتأدی بالسبع کما في الأضحیۃ۔ (فتح الباري ۹؍۵۹۳ ریاض).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

9- 12- 1441ھ 31- 7- 2020م الجمعة.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply