hamare masayel

بھائی کے لئے پورے ترکہ کی وصیت، وصیت کے احکام، وراثت کے احکام

(سلسلہ نمبر: 464)

بھائی کے لئے پورے ترکہ کی وصیت

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں:

رفیع الدین کے دو لڑکے ہیں،(1) پرویز (2) جاوید۔ رفیع الدین نے اپنے ان دونوں لڑکوں کو بچپن ہی میں گھر سے نکال دیا کسی دوسرے سخص نے ان کی پرورش کی بڑے ہوکر ان دونوں نے اپنی کمائی سے زمین جائداد خریدی (باپ کی طرف سے ایک ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں ملی) پھر پرویز نے اپنی کمائی سے اپنی شادی کی لیکن بیوی سے کوئی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے طلاق دے دیا پھر دوسری شادی کی دوسری بیوی اپنے ساتھ ایک بچی لے کر آئی پرویز کے نطفہ سے کوئی اولاد نہیں ہوئی اب جب کہ پرویز کا انتقال ہوگیا ہے تو ان کے والد کا کہنا ہے کہ پرویز کی جائداد کا کلی طور پر مالک ہوں حالانکہ پرویز نے قبل انتقال کہا تھا کہ اگر میری بیوی میرے انتقال کے بعد میری جائداد میں رہنا چاہے تو رہے اور اگر نہ رہنا چاہے تو میری کل جائداد میرے بھائی جاوید کو دے دی جائے۔

از روئے شریعت پرویز کی جائداد کا حل فرما دیں۔

المستفتی: محفوظ احمد قاسمی بھیرہ ولید پور مئو، مقیم حال ریاض۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

بر صدق سوال بعد ادائیگی حقوق متقدمہ وعدم موانع ارث پرویز احمد کی اپنے بھائی کے حق میں پورے ترکہ کی وصیت اگر تمام ورثہ راضی ہوں تو نافذ ہوگی ورنہ صرف تہائی ترکہ میں نافذ ہوگی، بقیہ دو تہائی ترکہ کو چار حصوں میں تقسیم کریں گے جس میں سے ایک حصہ بیوی کو اور تین حصے والد کو ملیں گے، پرویز کی بیوی جو بیٹی لے کر آئی تھی اس کا پرویز کے ترکہ میں شرعاً کوئی حق نہیں ہے۔

الدلائل

قال الله تعالى: ﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ، فَإِن لَّمْ يَكُن لَّهُ وَلَدٌ وَوَرِثَهُ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ الثُّلُثُ، فَإِن كَانَ لَهُ إِخْوَةٌ فَلِأُمِّهِ السُّدُسُ، مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِي بِهَا أَوْ دَيْنٍ، آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ لَا تَدْرُونَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ لَكُمْ نَفْعًا، فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا﴾ (النساء: ١١).

وقال الله تعالى: ﴿وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ، فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ (النساء: ١٢).

عن أنس بن مالك ، قال : قال رسول الله ﷺ: ” من فر من ميراث وارثه، قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة “. (سنن ابن ماجه/ كِتَابٌ : الْوَصَايَا/ بَابٌ : الْحَيْفُ فِي الْوَصِيَّةِ، الرقم: 2703).

الارث جبري لا يسقط بالاسقاط. (قرة عين الأخيار تكملة رد المحتار: 7/ 116).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

10- 1- 1442ھ 30- 8- 2020م الأحد.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply