hamare masayel

بیٹے کی سالی سے نکاح

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:September 22, 2024
  • Reading time:1 mins read

(سلسلہ نمبر: 820)

بیٹے کی سالی سے نکاح

سوال: کیا کوئی شخص اپنے بیٹے کی سالی سے نکاح کرسکتا ہے؟ اور اگر کسی شخص نے نکاح کرلیا ہے تو اس کی وجہ سے اس کے بیٹے کا نکاح ختم ہو جائے گا؟

المستفتی: جمال انور۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: بیٹے کی سالی سے نکاح کرنا جائز ہے، لہذا اگر حرمت کا اور کوئی رشتہ نہ ہو تو بہو کی بہن یعنی بیٹے کی سالی سے نکاح کرنا جائز ہے، اور باپ کے نکاح سے بیٹے کے نکاح پر بھی کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ سوتیلی ماں کی بہن سے نکاح جائز ہے۔

الدلائل

قال الله تعالى: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ۖ كِتَابَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ ۚ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ أَن تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ ۚ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا. (سورة النساء: 24).

قوله تعالى وأحل لكم ما وراء ذلكم روى عن عبيدة السلماني والسدي أحل ما دون الخمس أن تبتغوا بأموالكم على وجه النكاح وقال عطاء أحل لكم ما وراء ذوات المحارم من أقاربكم وقال قتادة ما وراء ذلكم ما ملكت أيمانكم. (أحكام القرآن للجصاص: 3/ 86).

وفي الموسوعة الفقهیة: اتفق الفقهاء علی أنه یحرم بالمصاهرة علی التأبید أربعة أنواع:

أ- زوجة الأصل وهو الأب وإن علا، لقول الله تعالی: ((وَلَا تَنْکِحُوا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ))۔

ب- أصل الزوجة وهي أمها وأم أمها وأم أبیها وإن علت لقوله تعالی: ((وَأُمَّهَاتُ نِسَائِکُمْ)) عطفا علی قوله تعالی: ((حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّهَاتُکُمْ))۔

ج- فروع الزوجة وهن بناتها وبنات بناتها أبنائها وإن نزلن بشرط الدخول بالزوجة لقوله تعالی: ((وَرَبَائِبُکُمُ اللَّاتِی فِی حُجُورِکُمْ مِنْ نِسَائِکُمُ اللَّاتِی دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَکُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْکُمْ))۔

د- زوجة الفرع أي زوجة ابنه أو ابن أو ابن بنته مهما بعدت الدرجة لقوله تعالی: ((وَحَلَائِلُ أَبْنَائِکُمُ الَّذِینَ مِنْ أَصْلَابِکُمْ)).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

18- 3- 1446ھ 22-9- 2024م الأحد

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply