(سلسلہ نمبر: 575)
تخت پر نماز اور تپائی پر سجدہ کا حکم
سوال: تخت پر بیٹھنا کیا زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھنے کے حکم ہے؟ کیا سجدہ کرنے کے لئے تپائی کا استعمال درست ہے؟
المستفتی: صلاح الدین ندوی جلپا پور نیپال۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: ہر ایسی ٹھوس چیز جس پر پیشانی ٹھہر جائے وہ زمین ہی کے حکم میں مانی جاتی ہے لہذا تخت پر نماز پڑھنا درست ہے۔
تپائی سے متعلق سوال واضح نہیں ہے، اگر مراد یہ ہے کہ تخت چھوٹا ہے سجدہ کرنے کے لئے آگے تہائی رکھی گئی ہے جو تخت کے برابر ہے تو اس پر سجدہ کیا جاسکتا ہے۔
اور اگر مراد یہ ہے نمازی کو سجدہ کے لئے جھکنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے تپائی سامنے اس لئے رکھا ہے تاکہ سجدہ میں کم جکھنا پڑے تو اگر تپائی کی اونچائی دو اینٹ سے زیادہ ہو تو تپائی پر سجدہ کی ضرورت نہیں بلکہ ایسا شخص اشارہ سے نماز پڑھے۔
الدلائل
(وشرط سجود) مبتدأ ومضاف إليه (فالقرار) خبر بزيادة الفاء (لجبهة) أي يفترض أن يسجد على ما يجدحجمه بحيث إن الساجد لو بالغ لا يتسفل رأسه أبلغ مما كان عليه حال الوضع، فلا يصح على نحو الأرز والذرة، إلا أن يكون في نحو جوالق. (رد المحتار: 1/ 454).
فحينئذ ينظر إن كان الموضوع مما يصح السجود عليه كحجر مثلا ولم يزد ارتفاعه على قدر لبنة أو لبنتين فهو سجود حقيقي فيكون راكعا ساجدا لا مومئا حتى إنه يصح اقتداء القائم به وإذا قدر في صلاته على القيام يتمها قائما، وإن لم يكن الموضوع كذلك يكون مومئا فلا يصح اقتداء القائم به. (رد المحتار: 2/ 99).
إن كان التفاوت بمقدارلبنة أو لبنتين يجوز، وإن كان أكثر من ذلك لا يجوز، وأراد باللبة اللبنة المنصوبة دون المفروشة. (المحيط البرهاني: 1/ 366).
والله أعلم.
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.
20- 5- 1442ھ 5- 1- 2021م الثلاثاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.