تین دن میں تراویح میں ختم قرآن
سوال: کیا تین دنوں یا پانچ دنوں کی تراویح میں مکمل قرآن کریم پڑھنا درست ہے؟
برائے مہربانی مدلل جواب سے نوازیں، شکریہ۔
المستفتی: محمد ظفر اقبال۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
تراویح میں اتنے دن میں ختم کرنا افضل ہے جو مقتدیوں پر گراں نہ گذرے، اگر تین دن یا پانچ دن میں آداب تلاوت کی رعایت کے ساتھ ختم کرنا مقتدیوں پر گراں نہیں گزرتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
اور اگر زیادہ پڑھنا مقتدیوں پر گراں گذرتا ہے، یا زیادہ پڑھنے کی وجہ سے آداب تلاوت کی رعایت نہیں ہوتی تو جلدی ختم کرنا درست نہ ہوگا، امام کو مقتدیوں اور آداب تلاوت کی رعایت رکھنی چاہئے۔
الدلائل
کان عمر بن عبد العزیز یأمر الذین یقرؤن فی رمضان فی کل رکعة بعشر آیات عشر آیات.(المصنف لابن أبي شیبة 5/221 رقم: 7758 المجلس العلمي بیروت)
الأفضل في زماننا قدر ما لا یثقل علیهم. (کذا في الدر المختار 2/47کراچي، 2/ 497 زکریا)
وفي مختارات النوازل: إنه یقرأ في کل رکعة عشر آیات وهو الصحیح؛ لأن السنة فیہا الختم؛ لأن جمیع عدد رکعات في جمیع الشهر ست مائة رکعة، وجمیع آیات القرآن ستة آلاف، ونص في الخانیة علی أنه الصحیح. (البحر الرائق 2/120-121، کذا في المحیط البرہاني 2/9 غفاریة)
والله أعلم
تاريخ الرقم: 2- 6- 1441ھ 28- 1 2020م الثلاثاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.