hamare masayel

ووٹ دینے کے لئے اعتکاف سے نکلنا، اعتکاف کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے

(سلسلہ نمبر: 590)

ووٹ دینے کے لئے اعتکاف سے نکلنا

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں: معتکف ووٹ دینے کے لیے مسجد سے نکل سکتا ہے کہ نہیں، اس لیے کہ اس مرتبہ پر دھانی کا الیکشن انتیس رمضان المبارک  بارہ مئی کو اعظم گڈھ میں ہونے جا رہا ہے۔ امید ہے کہ شریعت مطہرہ کی روشنی میں جواب مرحمت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرما ئیں گے۔

  المستفتی: عبدالحمید قاسمی، چماواں، اعظم گڑھ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: معتکف کے لئے اپنی ضرورت کو پورا کرنے کے نکلنے کی اجازت ہے جو کام ضروری نہ ہو اس کے لئے نکلنے سے مسنون اعتکاف فاسد ہوجاتا ہے۔

البتہ اگر اعتکاف نذر کا ہو تو پہلے سے نکلنے کی نیت کرنے پر نکل سکتے ہیں اعتکاف فاسد نہیں ہوگا، نذر اعتکاف پر قیاس کرکے رمضان کے مسنون اعتکاف میں نکلنے کی اجازت بعض کتب فتاویٰ (خیر الفتاوی وغیرہ) میں منقول ہے، لیکن حضرت مولانا مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی نے احسن الفتاویٰ (4/ 994) اور حضرت مولانا مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم نے مسائل اعتکاف (ص: 66) میں لکھا ہے کہ چونکہ اعتکاف مسنون میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح کا کوئی استثناء ثابت نہیں ہے اس لئے اعتکاف مسنون میں استثناء کی صحت کے لئے دلیل مستقل چاہئے جو کہ مفقود ہے۔ لہذا اعتکاف کو علی وجہ المسنون ادا کرنے کے استثناء کی گنجائش معلوم نہیں ہوتی۔

بعض حضرات نے اس طرح گنجائش نکالی ہے کہ آدمی پہلے نذر مان لے کہ میں اللہ کے لئے رمضان کے آخری عشرے کے اعتکاف کی نذر مانتا ہوں اور اسی وقت ووٹ ڈالنے کا استثناء بھی کرلے، تو اس طرح نکل سکتا ہے، لیکن اس طرح کرنے سے اعتکاف مسنون کا ثواب حاصل نہیں ہوگا، بلکہ صرف نفل اعتکاف کا ثواب ملے گا۔

الدلائل

ولا يخرج لأكل وشرب، ولا لعيادة المريض ولا لصلاة الجنازة. (المحيط البرهاني: 2/ 406).

وفي التتارخانية عن الحجة لو شرط وقت النذر أن يخرج لعيادة المريض وصلاة الجنازة وحضور مجلس علم جاز ذلك فليحفظ اهـ در. (حاشية الطحطاوي على المراقي: 1/ 702).

قلت: وهذا محمول على ما رواه عاصم بن حمزة بن علي قال د إذا اعتكف الرجل فليشهد الجمعة وليعد المريض وليحضر الجنازة وليأت أهله وليأمرهم بالحاجة وهو قائم. رواه أحمد.

ليفعل ذلك كله إذا اشترطه ليصير مستثنى كالجمعة وإلا فلا، وهل يشترط مثل ذلك في الاعتكاف المسنون تتأدى به سنة الاعتكاف، لم أره صريحا، والظاهر لا، ويصير اعتكافه نفلا؛ لأنه صلى الله عليه وسلم كان لا يخرج إلا لحاجة الإنسان ولا يشترط الخروج لغيرهما. ) أحكام القرآن للعلامة ظفر العثماني: 1/ 372).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

9- 6- 1442ھ 23- 1- 2021م السبت

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply