(سلسلہ نمبر: 378)
تین مرتبہ “چھوڑ دی” كا لفظ بولنے سے طلاق مغلظہ
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام ذیل کے بارے میں:
بیوی اور شوہر کی لڑائی چل رہی تھی، اس دوران بیوی نے کہا تو مجھے چھوڑ دے، طلاق دیدے، تو شوہر نے کہا جا چھوڑ دی، جا چھوڑ دی۔
اس کے بعد لوگ اکٹھا ہوگئے پھر بیوی نے شوہر کا گریبان پکڑ کر کہا ایسے نہیں، ایسے کہہ: میں نے چھوڑی میرے خدا نے چھوڑی۔
شوہر گھبرایا ہوا تھا ہوپلیس ہورہا تھا، طلاق دینا نہیں چاہتا تھا مگر جب بیوی نے کہا تو جواب میں دو بار کہہ دیا میں نے چھوڑی، میرے خدا نے چھوڑی۔ايسى صورت ميں كون سى طلاق واقع ہوگى؟
المستفتی: محمد اکرم، خیر نگر، میرٹھ شہر۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
لفظ ’’چھوڑ دی‘‘ کثرت استعمال کی وجہ سے صریح کے حکم میں ہے، اس سے طلاق رجعی واقع ہوتی ہے، مذکورہ شخص نے تین مرتبہ یہ جملہ کہا ہے اس لئے تینوں طلاق پڑ گئی ہیں، اب بلا حلالہ شرعیہ اس عورت کے ساتھ اس شخص کا نکاح نہیں ہوسکتا۔
الدلائل
قال الله تعالى: ف﴿َإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾ (البقرة: 230).
فإذا قال “رها كردم” أي سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كنايةأيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت. (رد المحتار: 3/ 299).
ولا تحل الحرۃ بعد الثلاث إلا بعد وطي زوج اٰخر بنکاح صحیح ومضي عدته. (مجمع الأنہر: 1/ 438).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
5- 11- 1441ھ 27- 6- 2020م السبت.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.