(سلسلہ نمبر: 388)
تین کان والے جانور کی قربانی درست ہے
سوال: حضرت اگر کسی جانور کے پیدائشی تین کان ہوں یا چار کان ہو، کیا اس جانور کی قربانی درست ہوگی؟
المستفتی: محمد نفیسا سیتا پوری، مقیم حال سعودی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
تین یا چار کان والے جانور کی قربانی کے بارے کوئی صریح جزئیہ نہیں ملا، البتہ فقہاء کرام نے قربانی کے جانور کے بارے میں یہ ضابطہ بیان کیا ہے کہ جانور کے اندر ہر وہ عیب جو جانور کی منفعت یا خوبصورتی کو مکمل ختم کردے، یا اس کے گوشت پر اثر انداز ہوجائے وہ قربانی سے مانع ہے۔
جانور میں تین یا چار کان ہونا نہ تو اس کی منفعت کو ختم کرتا ہے نہ ہی خوبصورتی کو بالکلیہ ختم کرتا ہے لہذا ایسے جانور کی قربانی کی جاسکتی ہے۔
الدلائل
ومن المشايخ من يذكر في هذا الفصل أصلا، ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال، أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع. (المحيط البرهاني: 6/ 93).
ثم الأصل أن العيب الفاحش مانع لقوله تعالى: ﴿وَلَا تَيَمَّمُوا الْخَبِيثَ مِنْهُ تُنْفِقُونَ﴾ [البقرة: 267] واليسير من العيب غير مانع لأن الحيوان قلما ينجو من العيب اليسير، فاليسير ما لا أثر له في لحمها. (المبسوط للسرخسي: 12/ 26).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند .
14- 11- 1441ھ 6- 7- 2020م الاثنین.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.