ایک طلاق، جا تجھے چھوڑ دیا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ شوہر نے کہا : “ایک طلاق، جا تجھے چھوڑ دیا” اس سے کتنی طلاق پڑے گی؟
المستفتی: مفتی عبد الباری قاسمی آسام
الجواب باسم الملہم للصدق والصواب:
صورت مسئولہ میں “جا تجھے چھوڑ دیا” سے اگر شوہر پہلے طلاق کی خبر دے رہا ہے، اس سے مزید کسی طلاق کا ارادہ نہیں کیا ہے، تو صرف ایک طلاق رجعی واقع ہوگی، اور اگر “جا تجھے چھوڑ دیا” سے ایک اور طلاق کی نیت کیا ہے تو دو طلاق واقع ہوں گی۔
نوٹ: عدت یعنی تین ماہواری کے اندر اس کو اپنی بیوی سے بلا نکاح رجعت کرنے کا حق حاصل ہے،اور اگر عدت ختم ہوجائے تو بلا حلالہ دوبارہ نکاح کرکے اس کو اپنی بیوی بناسکتا ہے۔
الدلائل
فإذا قال: رها کردم أي سرحتک یقع به الرجعی، وما ذاک إلا؛ لأنه غلب في عرف الناس استعماله في الطلاق.(شامي 4؍530 زکریا، الفتاویٰ التاتارخانیة 4/465 رقم: 6681 زکریا)
ولو طلقها ثم قال لها: طلاق داده است لا تقع أخری. (الفتاویٰ الهندیة 1/ 356)
رجل قال لامرأته أنت طالق أنت طالق أنت طالق، وقال: عنیت بالأولیٰ الطلاق وبالثانیة والثالثة إفهامها صدق دیانة. (الفتاویٰ التاتارخانیة 4/429 رقم: 6597 زکریا)
إذا طلق الرجل امرأته تطلیقة رجعیة، أو تطلیقتین فله أن یراجعها في عدتها وتنقطع الرجعة إن حکم بخروجها من الحیضة الثالثة إن کانت حرة. (الفتاویٰ الهندیة 1/470-471 زکریا).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 15- 12 – 1439 ھ 27-8-2018م الاثنين.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.