Genetic Test

جنیٹک ٹیسٹ کے بعد اسقاط حمل Genetic Test

جنیٹک ٹیسٹ کے بعد اسقاطِ حمل Genetic Test

حمل ٹھہر جانے کے بعد تین ماہ سے گزرنے سے پہلے ہی ٹیسٹ کے ذریعے جانا جا سکتا ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ پاگل، بد ھیئت ، خطرناک خلقی نقص سے دوچار یا ایڈز جیسے متعدی امراض کا حامل ہے اگر وہ زندہ رہا تو اس کی زندگی ناگفتہ بہ اور جس کی پرورش شدید دشواری کی باعث ہوگی بلکہ خود اس کا وجود اس کے لئے شدید پریشانی کا سبب ہوگا اور دوا علاج سے وہ ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے یا اس کا خرچ والدین کی استطاعت سے باہر ہے اس لیے وہ اسے ساقط کرانا چاہتے ہیں۔ گزر چکا ہے کہ عذر کی بنیاد پہ روح پھونکنے سے پہلے اسقاط کی گنجائش ہے اور یہ بھی ایک عذر ہے۔ اس لیے ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے ٹیسٹ کرانا اور ٹیسٹ رپورٹ کی روشنی میں بوقت ضرورت چار ماہ سے پہلے حمل کو ساقط کر دینا جائز ہوگا۔ چنانچہ علامہ شامی لکھتے ہیں:

وَيُكْرَهُ أَنْ تُسْقَى لِإِسْقَاطِ حَمْلِهَا … وَجَازَ لِعُذْرٍ حَيْثُ لَا يُتَصَوَّرُ             الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 429)

حمل ساقط کرنے کے لیے عورت کے لیے کوئی چیز پینا مکروہ ہے البتہ عذر کی وجہ سے جائز ہے جب تک کہ شکل و صورت نہ بنی ہو۔

اور چار ماہ کے بعد اس کی اجازت نہیں ہوگی اس لئے کہ اب اس میں اور ایک زندہ وجود میں کوئی فرق نہیں ہے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply