hamare masayel

حج کے لئے رکھے مال پر زکوٰۃ کا حکم

(سلسلہ نمبر: 769)

حج کے لئے رکھے مال پر زکوٰۃ کا حکم

سوال: ایک صاحب نے پشتینی زمین کو بیچا، اور اس سے حاصل شدہ رقم سے چار لوگوں کےنام سے حج بدل کرانے کے لئے رقم مختص کر کے بینک میں جمع کردی، کوئی معقول آدمی نہ ملنے کی وجہ سے ابھی تک وہ رقم بینک ہی میں ہے، تقریبا تین سال کا عرصہ بیت چکا ہے اور اس رقم سےحج ہی کرانے کا پختہ ارادہ اب بھی ہے۔

معلوم یہ کرنا ہے کہ اس رقم پر جو حج بدل کی نیت سے رکھی ہوئی ہے زکات دینی ہوگی کہ نہیں؟ اور اگر دینی ہے تو کس پرواجب ہوگی؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں مدلل جواب مرحمت فرمائیں مشکور ہوں گا۔

المستفتی: عامر عزیز سلطانپور۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: جو رقم حج کی نیت سے رکھی ہوئی ہے، ابھی حج کمیٹی وغیرہ کے حوالے نہیں کی گئی ہے اس پر سال گزرنے کے بعد زکوٰۃ واجب ہوگی؛ لہذا اس پشتینی زمین کے جو ورثاء ہیں اگر وہ اس رقم کے ساتھ صاحب نصاب ہیں تو ان سب کو اپنے اپنے حصے کے بقدر مال کی زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔

الدلائل

إذا أمسكه لينفق منه كل ما يحتاجه فحال الحول، وقد بقي معه منه نصاب فإنه يزكي ذلك الباقي، وإن كان قصده الإنفاق منه أيضاً في المستقبل لعدم استحقاق صرفه إلى حوائجه الأصلية وقت حولان الحول”۔ (رد المحتار: 2/ 262، کتاب الزکاة، ط: سعید).

فارغ عن الدین والمراد دین له مطالب من جهة العباد سواء کان الدین لهم أو ﷲ تعالیٰ ۔ (مجمع الأنهر ، کتاب الزکاۃ: 1/ 286، دار الکتب العلمیة، بیروت 1/ 286).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

20- 12- 1444ھ 9-7- 2023م الأحد

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply