(سلسلہ نمبر: 334)
روزہ کی حالت میں بیوی سے بوس وکنار کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ روزہ کی حالت میں اپنی بیوی سے بوس وکنار کا کیا حکم ہے، نیز کپڑے کے بغیر شرمگاہ وغیرہ چھونے کا کیا حکم ہے؟
المستفتی: محمد سرائے میر اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
اگر روزہ دار کو اپنے اوپر قابو ہو رخسار کا بوسہ لینے اور کپڑے کے اوپر سے شہوت کے ساتھ چھونے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن بیوی کے ہونٹ کو اپنے ہونٹ کے اندر داخل کرنا، بغیر کپڑے کے ایک دوسرے سے چمٹنا اور شرمگاہ کو چھونا یہ سب مکروہ ہے۔
الدلائل
“وَلَا بَأْسَ بِالْقُبْلَةِ إذَا أَمِنَ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ الْجِمَاعِ وَالْإِنْزَالِ، وَيُكْرَهُ إنْ لَمْ يَأْمَنْ، وَالْمَسُّ فِي جَمِيعِ ذَلِكَ كَالْقُبْلَةِ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَأَمَّا الْقُبْلَةُ الْفَاحِشَةُ، وَهِيَ أَنْ يَمُصَّ شَفَتَيْهَا فَتُكْرَهُ عَلَى الْإِطْلَاقِ، وَالْجِمَاعُ فِيمَا دُونَ الْفَرْجِ وَالْمُبَاشَرَةُ كَالْقُبْلَةِ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ. قِيلَ: إنَّ الْمُبَاشَرَةَ الْفَاحِشَةَ تُكْرَهُ وَإِنْ أَمِنَ، هُوَ الصَّحِيحُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ. وَالْمُبَاشَرَةُ الْفَاحِشَةُ أَنْ يَتَعَانَقَا، وَهُمَا مُتَجَرِّدَانِ وَيَمَسَّ فَرْجُهُ فَرْجَهَا، وَهُوَ مَكْرُوهٌ بِلَا خِلَافٍ، هَكَذَا فِي الْمُحِيطِ. وَلَا بَأْسَ بِالْمُعَانَقَةِ إذَا لَمْ يَأْمَنْ عَلَى نَفْسِهِ أَوْ كَانَ شَيْخًا كَبِيرًا، هَكَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ”. (الفتاوی الھندیۃ: كتاب الصوم، الْبَابُ الثَّالِثُ فِيمَا يُكْرَهُ لِلصَّائِمِ، وَمَا لَا يُكْرَهُ، 1/ 200).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
25- 9- 1441ھ 19- 5- 2020م الثلاثاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کی شرمگاہ دیکھنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ..وہ یہ کی ایک شخص کی روزے حالت میں بیوی کی شرم گاہ پہ شہوت سے نظر پڑ گئی اور منی نکل گئی ..تو اب مذکورہ شخص پر کفارہ یا قضا کیا واجب ہے؟
المستفتی: عبد الخالق قاسمی بستوی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
روزہ کی حالت میں صرف شرمگاہ دیکھنے سے اگر انزال ہوجائے تو روزہ فاسد نہیں ہوتا، اس لئے صورت مسئولہ میں قضا وکفارہ کسی کی ضرورت نہیں ہے، البتہ روزہ کی حالت میں اس سے بچنا چاہئے۔
الدلائل
(أو أنزل بنظر) ؛ لأنه لم يوجد منه صورة الجماع ولا معناه وهو الإنزال عن شهوة بالمباشرة كما إذا تفكر فأمنى. (مجمع الأنهر: 1/ 244).
أو نظر إلى امرأة فأنزل لم يفطر) سواء نظر إلى الوجه أو إلى الفرج أو إلى غيرهما لما بينا أنه لم يوجد منه صورة الجماع ولا معناه فصار كالمتفكر إذا أمنى”. (الجوهرة النيرة: 1/ 138).
(أو قبل) ولم ينزل (أو احتلم أو أنزل بنظر) ولو إلى فرجها مرارا (أو بفكر) وإن طال مجمع. (رد المحتار: 2/ 396).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
26- 9- 1441ھ 20- 5- 2020م الأربعاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.