روزے كى حالت ميں ٹوتھ پیسٹ کا استعمال
مفتی ولی اللہ مجید قاسمی۔ جامعہ انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو یوپی۔
حدیث میں مسواک کی بڑی تعریف و اہمیت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
’’لولا أن أشق علی أمتي لأمرتهم بالسواک مع کل صلاة‘‘ (صحيح البخاري:847، صحيح مسلم:252)
اگر میری امت کے لئے دشواری کا باعث نہ ہوتا تو میں انھیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔
اور فقہائے کرام نے اس پر بڑ ی لمبی بحث کی ہے کہ روزہ کی حالت میں مسواک درست ہے یا نہیں؟ حنفیہ اورمالکیہ کے نزدیک تر اورخشک ہر طرح کے مسواک کی اجازت ہے خواہ سورج ڈھلنے سے پہلے کیاجائے یا سورج ڈھلنے کے بعد، جیسا کہ مذکورہ حدیث کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے اور شافعیہ وحنابلہ کے نزدیک سورج ڈھلنے کے بعد روزہ کی حالت میں مسواک کرنا بہتر نہیں ہے، کیونکہ اس کی وجہ سے منہ کی وہ بو زائل ہوجائے گی جو اللہ کی نگاہ میں مشک کی خوشبو سے زیادہ پسندیدہ ہے، ’’لخلوف فم الصائم أطيب عند الله من ريح المسک‘‘. (صحيح البخاري: 1795) اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ اس بو کا تعلق منہ سے نہیں بلکہ معدہ سے ہے جو پیٹ خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس لیے منہ کی صفائی کے باوجود وہ بو برقرار رہتی ہے۔
اور فقہاء کے یہاں اس پر اتفاق پایاجاتا ہے کہ اگر مسواک کی لکڑی کا کوئی حصہ ٹوٹ جائے اوروہ اسے نگل جائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔[1]
مسواک پر قیاس کرتے ہوئے ٹوتھ پیسٹ یا منجن کرنے کی اجازت ہونی چاہیے مگر مسواک کے مقابلے میں اس میں دو طرح کا فرق پایا جاتا ہے، ایک یہ کہ اس میں غذائی چیزوں کی طرح سے ذائقہ ہوتا ہے اورفقہا ء نے بلاوجہ کسی چیز کے چکھنے کو مکروہ قرار دیا ہے[2]
دوسرے یہ کہ اس بات کا زیادہ امکان ہوتا ہے کہ اس کا کچھ حصہ حلق سے نیچے اتر جائے اور معلوم نہ ہوسکے اور حدیث میں اس امکان کی بنیاد پر روزہ کی حالت میں وضو کرتے ہوئے ناک میں پانی چڑھانے سے منع کیاگیا ہے، حالانکہ عام حالات میں ایسا کرنا پسندیدہ ہے، چنانچہ لقیط بن صبرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’وبالغ في الاستنشاق إلا أن تکون صائما‘‘ . (سنن أبي داود: 3366)
وضو کرتے ہوئے ناک میں خوب اندر تک پانی پہچاؤ الا یہ کہ تم روزے کی حالت میں ہو۔
اس لیے شدید ضرورت کے بغیر ٹوتھ پیسٹ یا منجن کرنا مکروہ ہے اوراگر اس کا کچھ حصہ حلق سے نیچے اترجائے تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔
حواله
[1] ولو استاک بسواک رطب فانفصل من رطوبته أوخشبه المتشعب شيیء وابتلعه أفطر بلا خلاف. (المجموع:318/5)
[2] وکرہ ذوق شيیء ومضغه بلا عذر. (الفتاوى الهندية: 199/1)
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.