(سلسلہ نمبر: 480)
زیر تعمیر مسجد میں نماز کا جاری رکھنا ضروری نہیں
سوال: ہمارے گاؤں میں ایک مسجد کی بنیاد رکھی گئی تھی گذشتہ سال شوال میں اس کے بعد آگے کا کام فی الفور نہیں ہوپایا، مالی فراہمی کا سلسلہ جاری تھا ۔مارچ سے تعمیری سلسلہ شروع ہونے والا تھا کہ لاک ڈاؤن لگ گیا جس کی بنیاد پر پھر کام شروع نہیں ہوپایا ۔مسجد کی جو جگہ ہے اس کی صورت حال یہ ہے کہ صرف ایک پلر (ستون) ہے، باونڈری وچہار دیواری ندارد ہے جسکی وجہ سے جانوروں کا بھی گذر ہوجاتا ہے۔اس صورتحال میں اس جگہ کا کیا حکم ہے؟
نیزکچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بنیاد پڑتے ہی نماز شروع ہو جانی چاہیے ۔ اس کی کہاں تک حقیقت ہے؟
امید ہے آنجناب والا مفصّل ومدلل جواب سے مطمئن فرمائیں گے۔
المستفتی: محمد اسجد بن حافظ فیروز احمد صاحب ڈمری مخدوم پور اعظم گڑھ۔
:الجواب باسم الملھم للصدق والصواب
قرآن پاک میں مساجد کو معطل کرنے کو ظلم عظیم قرار دیا گیا ہے، لیکن اس کا مطلب بلا وجہ نماز کو روکنا ہے، لیکن اگر مسجد میں ابھی تعمیری کام جاری ہو اور نماز قائم کرنے میں دشواری ہو تو ایسی صورت میں نئی مسجد میں نمازوں کو موقوف کرنے کی وجہ سے لوگ اس وعید میں داخل نہ ہوں گے، جو مسجد کو خراب کرنے اور اس میں ذکر ﷲ سے روکنے والوں کے بارے میں وارد ہوئی ہے۔ (مستفاد:فتاویٰ محمودیہ میرٹھ21/344، ڈابھیل14/397)
الدلائل
قال الله تعالى: وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ مَنَعَ مَسٰجِدَ ﷲِ اَنْ یُذْکَرَ فِیْهَا اسْمُہٗ وَسَعٰی فِیْ خَرَابِهَا — وَظَاهِرُ الآیۃ، العموم فی کل مانعٍ وفی کل مسجدٍ وخصوصُ السببِ لا یمنعہٗ ۔ (روح المعانی زکریا1/572)
هذا ما ظهر لي والله أعلم وعلمه أتم وأحكم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند
24- 1- 1442ھ 14- 9- 2020م الاثنین
المصدر: آن لائن إسلام
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.