hamare masayel

صف میں ایک میٹر کے فاصلے پر کھڑا ہونا، صفوں کے درمیان فاصلہ

(سلسلہ نمبر 282).

صف میں ایک میٹر کے فاصلے پر کھڑا ہونا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین  مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ آج کل کرونا بیماری کی وجہ سے ڈاکٹر حضرات ایک میٹر کی دوری پر رہنے کی تاکید کررہے ہیں، تو کیا باجماعت نماز کی  صورت میں ایک میٹر دوری پر کھڑے ہوکر جماعت ہوسکتی ہے؟ مدلل جواب مطلوب ہے۔

المستفتی:  لئیق احمد قاسمی بارہ بنکی۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 باجماعت نماز پڑھنے کی صورت میں حدیث شریف میں صفوں کو سیدھا رکھنے اور مل مل کر کھڑے ہونے کی بڑی تاکید آئی ہے اور دو نمازیوں کے بیچ جگہ چھوڑنے کو شیطان کے لئے جگہ چھوڑنا قرار دیا گیا ہے، لیکن یہ حکم عام حالات کے لئے ہے اسی لئے اگر کوئی پریشانی یا مجبوری ہو تو فصل ہوجانے میں کوئی حرج نہیں ہے، مثلا نمازی زیادہ ہوں اور صف کے بیچ میں ستون آتے ہوں تو گرچہ بعض حضرات نے مکروہ قرار دیا ہے لیکن صحیح قول یہی ہے کہ ایسی صورت میں بلا کراہت نماز درست ہوگی۔

اس لئے آج کل کرونا بیماری کے پھیلاؤ سے بچنے کے لئے اگر ڈاکٹروں کا فیصلہ ہے کہ ایک میٹر کی دوری پر کھڑے ہوں تو اس مجبوری کی وجہ سے نماز بلا کراہت درست ہوگی۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

عن عبد الحمید ابن محمود قال: صلینا خلف أمیرمن الأمراء فاضطرنا الناس فصلینا بین الساریتین، فلما صلینا قال أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنه: کنا نتقی هذا علی عہد رسول اللّٰه ﷺ. (سنن الترمذي 1/53-54)

والجواب عنه بأن حدیث معاویۃ بن مرۃ الذي علیه مدارُ استدلالہم ضعیف؛ لأن في إسنادہ هارون بن مسلم البصري وهو مجہول کما نقله الشوکاني عن أبي حاتم، فالقید لا یمکن أن یثبت إلا بہذا الحدیث، وهذا الحدیث لایحتج به؛ فلا یثبت القید فلا یحمل المطلق علی المقید، وأما حدیثا أنس فقد سقط بما صح عن رسول اللّٰہ ﷺ أنه صلی في الکعبة بین الساریتین، فعلی هذا لم یبق إلا جواز الصلاۃ بین السواري، وهذا أعدل الأقوال وأقواہا في هذا الباب۔ (بذل المجہود دار البشائر الإسلامیة 3/97 بیروت، درس ترمذي 1/ 487)

والاصطفاف بین الأسطوانتین غیر مکروہ؛ لأنه صف في حق کل فریق، وإن لم یکن طویلا، وتخلل الأسطوانة بین الصف کتخلل متاع موضوع أو کفرجۃ بین رجلین وذٰلک لا یمنع صحۃ الإقتداء ولا یوجب الکراہۃ. (المبسوط للسرخسي / باب صلاۃ الجمعة 2/ 54 کوئٹہ2/ 35،  الفتاویٰ الولوالجیۃ 1/55).

والله أعلم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

14- 8- 1441ھ 9- 4- 2020م الخمیس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply