صلاة التسبیح کا طریقہ اور فضیلت
سوال : صلاة التسبیح کی حقیقت اور اہمیت کیا ہے، نیز اس نماز کے پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔
المستفتی حافظ اعجاز احمد أعظمی منجیرپٹی۔
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب:
صلوٰة التسبیح چار رکعت نماز ہوتی ہے. یہ نماز رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو بطور تحفہ وعطیہ کے سکھائی تھی، اس کی فضیلت یہ ارشاد فرمائی ہے کہ اس کے پڑھنے سے سارے گناہ (چھوٹے بڑے) معاف ہوجاتےہیں۔ اس نماز کے پڑھنے کے دو طریقے ہیں:
صلاة التسبيح كا پہلا طرىقہ
ایک طریقہ یہ ہے کہ چار رکعات صلوٰة التسبیح کی نیت باندھ کر پہلی رکعت میں کھڑے ہو کر ثناء، تعوذ، تسمیہ، سورۂ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھنے کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے پندرہ مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں“سُبْحَانَ اللّٰه وَالْحَمدُلِلّٰه وَلَاإلٰه إلَّاإللّٰه ُوَاللّٰه ُأکْبَرُ” پھر رکوع میں “سُبحَان َرَبِّي َالعَظِیْم”کے بعد دس مرتبہ یہی تسبیح پڑھیں، پھر قومہ میں “سَمِعَ الله لِمَنْ حَمِدَه”، “رَبَّنَا لَکَ الْحَمدُ” کے بعد دس مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھر پہلے سجدہ میں “سُبْحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی” کے بعد دس مرتبہ پڑھیں، پھر پہلے سجدہ سے اٹھکر جلسہ میں دس مرتبہ پھر دوسرے سجدہ میں “سُبْحَان َرَبِّیَ الاَعْلٰی” کے بعد دس مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھر دوسرے سجدے سے اٹھتے ہوئے “اَلله ُاَکْبَرْ” کہہ کر بیٹھ جائیں اور دس مرتبہ تسبیح پڑھیں۔ پھر بغیر “اَلله اَکْبَرْ” کہے دوسری رکعت کے لیے کھڑے ہوجائیں پھر اسی طرح دوسری، تیسری اور چوتھی رکعت مکمل کریں۔
دوسری اور چوتھی رکعت کےقعدہ میں پہلے دس مرتبہ تسبیح پڑھیں اور پھر التحیات پڑھیں. اسی ترتیب سےچاروں رکعات میں تسبیح پڑھیں،اس طرح چاررکعات میں کل تسبیحات تین سومرتبہ ہوجائیں گی۔
صلاة التسبيح كا دوسرا طرىقہ
دوسراطریقہ یہ ہے کہ پہلی رکعت میں کھڑے ہو کر ثناء کے بعد پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں، پھر تعوذ، تسمیہ، سورۂ فاتحہ اورکوئی سورت پڑھ کر رکوع میں جانے سے پہلے دس مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں، رکوع، قومہ، پہلے سجدہ، جلسہ اور دوسرے سجدے میں دس دس مرتبہ تسبیح پڑھیں، اس کے بعد “الله اَکبَر” کہتے ہوئے سیدھے کھڑے ہوجائیں۔
اسی ترتیب سےدوسری، تیسری اورچوتھی رکعت میں تسبیح پڑھیں۔ دوسری رکعت میں کھڑے ہوتے ہی پندرہ مرتبہ تسبیح پڑھیں گے۔(سنن الترمذی،ابواب الوتر،باب ماجاء فی صلاة التسبیح،1/117،قدیمی) اسی ترتیب سےباقی رکعات اداکریں۔یہ دونوں طریقے صحیح اور قابلِ عمل ہیں،جو طریقہ آسان معلوم ہو اس کواختیارکیاجائے۔ اس نماز کا کوئی خاص وقت نہیں، اسے مکروہ اوقات کے علاوہ جب بھی ہوسکے پڑھ سکتے ہیں۔
والله أعلم
تاريخ الرقم: 23 – 9 – 1439ھ 8 – 6 – 2018 م الجمعة
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.