(سلسلہ نمبر: 299)
طلاق نامہ پر دستخط کے بعد دوبارہ زبان سے طلاق
سوال: اگر شوہر نے کورٹ میں تین طلاق کے کاغذات پہ دستخط کی اور بعد میں زبان سے ایک طلاق دی، تو ایسی صورت میں طلاق رجعی ہوگی یا طلاق بائن؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: عبید اللہ طاہر مدنی بلریا گنج اعظم گڑھ۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
اگر شوہر نے اپنے اختیار سے طلاق نامہ پر دستخط کیا تو یہ زبانی طلاق دینے کے قائم مقام ہے؛ لہٰذا تینوں طلاق واقع ہوگئیں۔
بعد میں زبان سے صرف ایک طلاق دینے کا کوئی اعتبار نہیں۔
اور اگر طلاق نامہ پر بحالت اکراہ معتبر ( جان جانے یا کسی عضو کے تلف ہونے کی دھمکی) سے دستخط کیا ہے تو اس کا کوئی اعتبار نہیں بعد میں زبان سے جو ایک طلاق دی ہے اگر وہ صریح لفظ سے دیا ہے تو ایک طلاق رجعی ورنہ ایک طلاق بائن واقع ہوئی، واللہ اعلم بالصواب۔
الدلائل
وکذا التکلم بالطلاق لیس بشرط، فیقع الطلاق بالکتابۃ المستبینة، وبالإشارۃ المفہومة من الأخرس؛ لأن الکتابة المستبینة تقوم مقام اللفظ. (بدائع الصنائع / فصل في شرائط الرکن 4/215 دار الکتب العلمیة بیروت)
وإن کانت مرسومة یقع الطلاق نوی أو لم ینو، ثم الرسومة لا تخلوا إما إن أرسل الطلاق بأن کتب أما فانت طالق فکما کتب هذا یقع الطلاق وتلزمہا العدۃ وقت الکتابة. (الفتاویٰ الہندیة 1/378 زکریا)
فلو أکرہ علی أن یکتب طلاق امرأتة، فکتب لا تطلق؛ لأن الکتابة أقیمت مقام الحاجة للحاجة ولا حاجة هنا. (شامي 4/440 زکریا).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له استاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
5- 9- 1441ھ 29- 4- 2020م الأربعاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.