hamare masayel

طواف افاضہ يعنى طواف زیارت کئے بغیر واپسی

طواف افاضہ (طواف زیارت) کئے بغیر واپسی

سوال: اگر کوئی شخص طواف افاضہ کیے بغیر وطن واپس آجائے جبکہ وہ حج کا رکن ہے تو کیا حکم شرعی ہے؟

المستفتی: محمد طاہر مدنی ممبر العلماء ورثة الانبیاء

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب:

اگر شخص مذکور نے طواف زیارت تو نہیں کیا، لیکن وقوف عرفہ کے بعد کوئی بھی طواف کیا ہے، مثلاً طواف وداع، یا عام نفلی طواف یا مجموعی طور پر کم از کم چار چکر (ساڑھے تین سے زائد چکر) طواف کیا تو اس صورت میں یہ پورا طواف یا مجموعی طور پر چار چکر کا طواف طواف زیارت شمار ہوجائے گا، البتہ اگر اس نے صرف طواف وداع کیا تو چوں کہ اس صورت میں طواف وداع کو طواف زیارت قرار دینے کی وجہ سے طواف وداع ترک ہوا جو واجب ہے، پس ایک دم واجب ہوگا، اور اگر مجموعی طور پر صرف چار چکر طواف کیا ہے تو طواف زیارت کے جو چکر رہ گئے، ان کی وجہ سے بھی ایک دم واجب ہوگا، اور اگر یہ طواف یا مجموعی طور پر صرف چار چکر ۱۲/ ذی الحجہ کے بعد ہوئے ہیں اور یہ تاخیر عذر شرعی کے بغیر ہوئی ہے تو تاخیر کی وجہ سے بھی ایک دم دینا ہوگا۔ بہر حال اس صورت میں مکہ مکرمہ جاکر طواف زیارت یا طواف وداع ادا کرنے کی ضرورت نہیں، صرف حدود حرم میں دم کا جانور ذبح کرادینا کافی ہے اور بیوی حلال ہے، اس سے ازدواجی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔

اور اگر شخص مذکور نے وقوف عرفہ کے بعد کوئی بھی طواف نہیں کیا، نیز مجموعی طور پر کم از کم چار چکر (ساڑھے تین چکر سے زائد) کا بھی کوئی طواف نہیں کیا اور اسی حالت میں وہ اپنے ملک واپس آگیا تو اس صورت میں یہ شخص عورت (بیوی) کے حق میں ابھی بھی احرام میں ہے؛ لہٰذا یہ شخص طواف زیارت سے پہلے جتنی بار بیوی سے جنسی تعلق قائم کرے گا، اس پر ایک دم واجب ہوجائے گا، البتہ اگر ایک مجلس میں متعدد بار جماع کیا تو صرف ایک ہی دم واجب ہوگا، پس اس شخص کو چاہئے کہ جلد از جلد پیسوں کا نظم کرکے مکہ مکرمہ جائے اور طواف زیارت کرکے آئے۔ اور اگر مکہ مکرمہ جانے کے لیے نقد پیسوں کا نظم نہ ہو تو کسی سے قرض لے لے یا اپنی مملوکہ کوئی چیز فروخت کردے مثلاً زراعت کی زمین کا کچھ حصہ بیچ دے یا کوئی زائد پلاٹ ہو، وہ فروخت کردے، غرضیکہ کسی طرح بھی پیسوں کا نظم کرلے اور مکہ مکرمہ جاکر طوا ف زیارت کرکے آجائے اور حسب اصول جو دم واجب ہوں وہ بھی ادا کردے۔

الدلائل

ولو ترک طواف الزیارة کله أو أکثره، فهو محرم أبدا في حق النساء حتی یطوف، فکلما جامع لزمه دم إذا تعدد المجلس إلا إن قصد الرفض فلا یلزمه بالثاني شيء. (غنیة الناسک، جدید: 273، قدیم: 146، وهکذا في الهدایة أشرفیه دیوبند 1/ 273، شامي، کراچی 2/ 553، زکریا 3/ 584، الفتاوی التاتارخانیة زکریا 3/ 380، رقم: 5073، فتح القدیر کوئٹه 2/ 463، زکریا 3/ 49، دارالفکر مصري 3/ 54)

سواء جامع مرة أو مرارا إن اتحد المجلس، فإن اختلف ولم یقصد بالجماع الثاني رفض الإحرام، فبدنة للأول وشاة للثاني. (غنیة الناسک، جدید کراچی 269، قدیم: 144).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 20- 4- 1441ھ 18- 12- 2019م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply