hamare masayel

عاشوراء کے دن دکان کھولنا

(سلسلہ نمبر: 463)

عاشوراء کے دن دکان کھولنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ دسویں محرم کو دوکانیں کھولنا اور کاروبار کرنا شریعت کی روشنی میں صحیح ہے یا غلط؟

المستفتی: سلمان شاہد، بنارس۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 عاشوراء کے دن دوکان کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اگر سوال کا مقصد یہ ہے کہ دکان میں ایسے سامان فروخت ہوتے ہیں جس کو لوگ خرافات میں استعمال کرتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر وہ سامان اس دن خرافات کے علاوہ کہیں اور استعمال نہیں ہوگا تو ایسے سامان کی دکان کو اس دن بند رکھا جائے گا کیونکہ ایسے سامان کا اس دن بیچنا جائز نہیں ہے، اور اگر سامان ایسا ہے کہ دوسرے جائز کاموں میں بھی استعمال ہوتا ہے تو پھر اس کے بیچنے اور دکان کھولنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

الدلائل

وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريمًا وإلا فتنزيهًا. نهر. (الدر المختار).

(قوله: نهر) عبارته: وعرف بهذا أنه لا يكره بيع ما لم تقم المعصية به كبيع الجارية المغنية والكبش النطوح والحمامة الطيارة والعصير والخشب الذي يتخذ منه العازف. (رد المحتار: 4/ 268).

وفي المحيط: لا يكره بيع الزنانير من النصراني والقلنسوة من المجوسي. (رد المحتار: 6/ 392).

هذا ما ظهر لي والله أعلم وعلمه أتم وأحكم

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

9- 1- 1442ھ 29- 8- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply