hamare masayel

عدت وفات کا خرچہ

(سلسلہ نمبر: 667)

عدت وفات کا خرچہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، اور وہ اس وقت عدت میں ہے، تو کیا عدت کا خرچہ شوہر کے گھر والوں کے ذمہ ہے یا شوہر کے ترکہ سے خرچہ دیا جائے گا؟ برائے کرم وضاحت فرمائیں۔

المستفتی: کلیم اللہ محمد پور، امبیڈکر نگر۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: جس عورت کے شوہر کا انتقال ہوجائے اس کی عدت کا خرچہ نہ تو شوہر کے گھر والوں کے ذمہ ہے نہ ہی شوہر کے ترکہ سے خرچہ دیا جائے گا، ہاں شوہر کے ترکہ سے عورت کا جو شرعی حصہ ہے وہ ملے گا۔

الدلائل

لَا نَفَقَةَ لِلْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا سَوَاءٌ كَانَتْ حَامِلًا، أَوْ حَائِلًا إلَّا إذَا كَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ، وَهِيَ حَامِلٌ فَلَهَا نَفَقَةٌ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ. (الفتاوى الهندية: 1/ 558).

أما المتوفی عنها زوجها فلأنه لا نفقة، فتحتاج إلی الخروج نهارا بطلب المعاش. (الهداية مع فتح القدير، کتاب الطلاق/ باب العدۃ: 4/ 343، دار الفکر بیروت).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

21- 10- 1442ھ 3- 6- 2021م الخميس.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply