(سلسلہ نمبر: 429)
عدت کا حکم
سوال: اگر بیوی اپنے شوہر کے انتقال کے بعد جہالت کی وجہ سے عدت میں نہیں بیٹھی تو کیا شریعت میں اس کوئی بدل ہے؟
المستفتی: عبد اللہ اعظمی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
شوہر کے انتقال کے بعد چار مہینہ دس دن (بشرطیکہ عورت حمل سے نہ ہو ورنہ وضع حمل تک) عدت گزارنا واجب ہے، اگر کوئی عورت عدت ناجانکاری اور جہالت کی وجہ سے عدت نہ گزارے تو گناہ کا ارتکاب کیا ہے اس لئے سچے دل سے توبہ واستغفار کرنا چاہئیے، اب دوبارہ عدت یا اس کا کوئی بدل نہیں ہے۔
الدلائل
قَالَ اللهُ تَعَالَىٰ: ﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ فَإِذَا بَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ﴾ (البقرة: 234).
وقال تَعَالَىٰ : ﴿وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا﴾ (الطلاق: 4)
(و) العدة (للموت أربعة أشهر) بالأهلة لو في الغرة كما مر (وعشر) من الأيام بشرط بقاء النكاح صحيحًا إلى الموت (مطلقًا) وطئت أو لا ولو صغيرة، أو كتابية تحت مسلم ولو عبدا فلم يخرج عنها إلا الحامل”. (الدر مع الرد: 3/ 510).
والله أعلم
حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.
13- 12- 1441ھ 4- 8- 2020م الثلاثاء.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.