عورت كےایڈز کی وجہ

كيا عورت كےایڈز کی وجہ سے مرد نکاح فسخ كر سكتا ہے؟

كيا عورت كےایڈز کی وجہ سے مرد نکاح فسخ كر سكتا ہے؟

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو۔

 اگر عورت میں کوئی متعدی مرض ہو یا کوئی ایسی بیماری ہو جس کی وجہ سے اس سے صحبت نہیں کی جا سکتی ہے تو مرد کو نکاح فسخ کرانے کا اختیار نہیں ہوگا کیونکہ اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اس کے پاس طلاق کی شکل میں ایک راستہ موجود ہے چنانچہ حضرت علی سے منقول ہے:

أيما رجل تزوج امراة مجنونة أو جذماء أو برصاء أو بها قرن فهي امراة إن شاء طلق وإن شاء أمسك.

اگر کوئی شخص کسی ایسی عورت سے نکاح کر لے جو پاگل ہو یا کوڑھ پن یا سفید داغ کے مرض میں مبتلا ہو یا اس عورت کی شرمگاہ میں ہڈی نکل آئی ہے تو وہ اس کی عورت ہے اگر چاہے تو اسے رکھے یا طلاق دے دے۔(المدونة: 169/2)

البتہ اگر شوہر میں اس طرح کا کوئی عیب ہے اور عورت کو نکاح سے پہلے اس کے بارے میں معلوم نہیں تھا تو معلوم ہونے پر وہ فسخ نکاح کا دعوی دائر کر سکتی ہے بشرطیکہ کہ معلوم ہونے کے بعد اس نے زبان و عمل سے رضامندی کا اظہار نہ کیا ہو. امام محمد اسی کے قائل ہیں ۔ اس رائے کی تائید مشہور تابعی حضرت سعید بن مسیب کے فتوے سے بھی ہوتی ہے چنانچہ وہ کہتے ہیں:

أيما رجل تزوج امراة وبه جنون أو ضرر فإنها تخير فان شاءت أقرت وإن شاءت فارقت.

پاگل یا ضرر رساں امراض میں مبتلا شخص کسی عورت سے نکاح کر لے تو عورت کو اختیار ہوگا اگر چاہے تو رشتے کو برقرار رکھے اور اگر چاہے تو علاحدگی اختیار کر لے (المدونة:  169/2)

اور امام محمد کے نزدیک یہ حکم اس وقت بھی ہے جب نکاح کے بعد اس طرح کا عیب پیدا ہو جائے۔

امام مالک اور شافعی اور امام احمد بن حنبل بھی اسی کے قائل ہیں ۔

امام ابوحنیفہ اور امام ابویوسف کے نزدیک مرد کے مقطوع الذکر اور نامردی کی وجہ سے عورت کو فسخ نکاح کا حق حاصل ہے ان دو کے علاوہ کسی اور مرض و عیب کی وجہ سے فسخ کے مطالبے کا حق حاصل نہیں ہے۔ (دیکھئے الفقه الاسلامي و أدلته 516/7)

امام محمد کے قول پر فتوى ہے[1] اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا نے ایک سیمنار میں امام محمد کے قول کے مطابق ایڈز کے سبب فسخ نکاح کی قرارداد پاس کی ہے۔


حاشيہ

[1]  وأما إذا كان ذلك بالرجل: فلا خيار لها أيضا، إلا فيما يمنع الوطء، مثل العنة، والجب في قول أبي حنيفة وأبي يوسف. وقال محمد: إذا كان به داء لا يمكنها المقام معه، مثل الجذام ونحوه: خيرت. شرح مختصر الطحاوي للجصاص (4/ 374)

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply