hamare masayel

مدت نفاس میں دوبارہ خون آنا، نفاس کے بعد خون جاری ہونا

 (سلسلہ نمبر: 574)

مدت نفاس میں دوبارہ خون آنا

سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے ميں:

ایک عورت کو شروع کے تین چار دن نفاس کا خون آیا پھر پندرہ دن تک بند رہا ، پندرہ دن بعد پھر خون آیا چالیس دن سے پہلے پہلے  تو کیا یہ بعد والا خون نفاس ہی کا ہوگا یا پھر حیض کا خون مانا جائیگا ؟  اور عورت پر ان ایام کی نماز وں کا کیا حکم ہوگا؟  قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

المستفتی: محمد نفیس حلیمی سیتاپور ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: مدت نفاس (چالیس دن کے اندر) جب بھی خون آئے وہ نفاس ہی خون مانا جائے گا، لہذا اس عورت کو دوبارہ آنے والا خون نفاس ہی کا ہے، ابھی اسے نماز اور روزے کی اجازت نہیں ہے ۔

الدلائل

عن أم سلمة قالت :كانت النفساء تجلس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم أربعين يوما. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 139).

أصل الإمام أن الدم إذا كان في الأربعين فالطهر  المتخلل لا يفصل طال أو قصر، حتى لو رأت ساعة دما وأربعين إلا ساعتين طهرا ثم ساعة دما كان الأربعون كلها نفاسا وعليه الفتوى. (رد المحتار: 1/ 299).

الطهر المتخلل في الأربعين بين الدمين نفاس عند أبي حنيفة، وإن كان خمسة عشر يوما فصاعدا، وعليه الفتوى. (الفتاوى الهندیة: 1/ 37).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

19- 5- 1442ھ 4- 1- 2021م الاثنین.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply