hamare masayel

ملازمت باقی رکھنے کے لئے رشوت دینا

(سلسلہ نمبر: 780)

 ملازمت باقی رکھنے کے لئے رشوت دینا

سوال: حضرات مفتيان کرام سے گزارش ہےکہ زید ایک ٹھیکہ دار کے ساتھ کام کر رہا ہے جب تنخواہ آگئی تو بولا کہ آئندہ تنخواہ سے اگر دو سو ریال (بطور رشوت) دینے پر اتفاق کرو تو نوکری پر رکھونگا ورنہ نہیں ، زید اس کو رشوت سمجھ کر نوکری کو بر قرار رکھنے کی ھمت نہیں کر پا رہا ہے اور اک خاص بات یہ ہے کہ یہاں تنخواہ وقت پر مل جاتی ہے اور بہت مقروض بھی ہے۔ اور دوسری جگہ پر تنخواہ وقت پر ملنے کی امید کم ہی ہے۔ کیا زید کا اس جگہ اتفاق کرکے نوکری کرنا جائز ہوگا یا گناہ گار ہوگا۔

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: رشوت لینے اور دینے والے پر حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے، چناں چہ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں، اس لیے حتی الامکان رشوت دینے سے بچنا بھی واجب ہے مگر اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے مجبوراً رشوت دینے سے آدمی گناہ گار نہیں ہوگا لیکن ساتھ ساتھ وہ کوئی ایسی جگہ کی بھی تلاش کرتا رہے جہاں رشوت نہ لی جاتی ہو۔

نوٹ:  ٹھیکیدار کو یہ بات بتائے کہ رشوت لینے دینے والے پر حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے۔

الدلائل

“عن أبي سلمة، عن عبد الله بن عمرو، قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم الراشي والمرتشي»”. (سنن أبي داود، رقم الحديث: 3580).

“دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه و ماله ولاستخراج حق له ليس برشوة يعني في حق الدافع اهـ.”

(رد المحتار: 6/ 423، کتاب الحظر والإباحة، فصل في البیع، ط: سعید).

”الثاني إذا دفع الرشوة إلى القاضي ليقضي له، حرم من الجانبين سواءً كان القضاء بحق أو بغير حق، ومنها إذا دفع الرشوة خوفاً على نفسه أو ماله فهو حرام على الآخذ غير حرام على الدافع (البحر الرائق: 17/333).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

15- 2- 1445ھ 2-9- 2023م السبت

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply