hamare masayel

سونے کا زیور دے کر زیادہ سونا لینا

(سلسلہ نمبر: 596)

سونے کا زیور دے کر زیادہ سونا لینا

سوال:  میرے ایک دوست ہیں وہ زیورات بنوا کر مہاجنوں (سناروں) کو دیتے ہیں وہ اتنے زیورات کے بدلے ان کو خالص سونا دیتے ہیں، اس میں کچھ پرسنٹ کاریگر کا ہوتا ہے اور کچھ زیورات کے مالک کا۔

اس کی تفصیل یہ ہے کہ: مثلا زیور اگر 75% کا بنا ہوا ہے (یعنی خالص سونا اس میں 75% ہے اور بقیہ چاندی وغیرہ دوسری دھات۔ (جیساکہ عام طور پر یہ طریقہ ہے کہ سونے کے ساتھ دوسری دھات ملاکر بناتے ہیں)۔ تو سنار 82% پر حساب کرتے ہیں، (یعنی 7% بڑھا کر) جس میں 5% تو کاریگر کا ہوتا ہے اور 2% مالک زیورات کا۔ تو کیا اس طرح کا معاملہ کرنادرست ہے؟ اور یہ معاملہ کس زمرہ میں آئے گا؟اگر درست نہیں ہے تو اس کے جواز کی کوئی شکل ہے؟

بسا اوقات بعض سنار زیورات کے بدلے سونا دینے کی بجائے اختیار دیتے ہیں کہ چاہو تو سونا لے لو یا چاہو تو اس کی قیمت لے لو۔ ان میں سے کون سی صورت درست ہے؟ جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: محمد صہیب اعظمی قاسمی بیریڈیہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: زیورات کے بدلہ میں زیادہ سونا لینا جائز نہیں، یہ سراسر سود ہے جس سے حدیث شریف میں صراحتاً منع کیا گیا ہے، البتہ سوال میں مذکور دوسری شکل یعنی زیورات کے بدلہ پیسہ لینا یہ بلا کراہت جائز ہے۔

الدلائل

عن مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يُخْبِرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : “الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ “. (صحيح البخاري، رقم الحديث: 2134).

عن أبي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” لَا تَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالذَّهَبِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَالْفِضَّةَ بِالْفِضَّةِ إِلَّا سَوَاءً بِسَوَاءٍ، وَبِيعُوا الذَّهَبَ بِالْفِضَّةِ، وَالْفِضَّةَ بِالذَّهَبِ كَيْفَ شِئْتُمْ “. (صحيح البخاري، رقم الحديث: 2175).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفر له أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

16- 6- 1442ھ 30- 1- 2021م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply