hamare masayel

منت کے روزے کا فدیہ، فدیہ کے مسائل، روزہ کا فدیہ

منت کے روزے کا فدیہ

سوال: منت کے روزے کا فدیہ کتناہے؟

المستفتی: محمد صدیق نوری۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:

 اگر کوئی شخص روزہ کی نذر ( منت) مان لے تو اب اس کو روزہ ہی رکھنا ہوگا البتہ اگر بیماری یا کسی اور وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے، اور آئندہ قضا کرنے کی امید بھی نہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ کا فدیہ ادا کرے، ایک روزہ کا فدیہ ایک صدقہ فطر کی مقدار ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

الدلائل

وإذا نذر أن یصوم کل خمیس یأتي علیه فأفطر خمیسًا واحدًا فعلیه قضاؤه، کذا في المحید، ولو أخر القضاء حتی صار شیخًا فانیًا أو کان النذر بصیام الأبد فعجز لذلک أو باشتغاله بالمعیشة لکون صناعته شاقة فله أن یفطر ویطعم لکل یوم مسکینًا إلخ الفتاوی العالمکیریة: 1/302، ط: زکریا).

قال الحصكفي:  وَلَوْ نَذَرَ صَوْمَ الْأَبَدِ فَأَكَلَ لِعُذْرٍ فَدَى. (الدر المختار).

قال الشامي: (قَوْلُهُ فَدَى) أَيْ لِكُلِّ يَوْمٍ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ تَعَالَى كَمَا مَرَّ. (رد المحتار: 3/ 741).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 24- 6- 1441ھ 19- 2- 2020م الأربعاء.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply