hamare masayel

میت کی طرف سے کی جانے والی نفلی قربانی کے گوشت کا حکم

(سلسلہ نمبر: 766)

میت کی طرف سے کی جانے والی نفلی قربانی کے گوشت کا حکم

سوال: میت کی جانب سے کی گٸی نفلی قربانی کے گوشت کیا حکم ھے؟ یعنی کیا یہ گوشت صدقہ کے جانور کے حکم میں ھوگا جسکا استعمال محض فقراء ومساکین کے لٸے درست ھے؟ یاعام قربانی کے حکم میں ھوگا، جس کا استعمال بالعموم سب کے لٸے درست ھے؟ ازراہ کرم مدلل وضاحت فرماٸیں عنایت ھوگی۔

المستفتی: ڈاکٹر ابو عبید منجیرپٹی۔ استاذ ابن سینا طبیہ کالج، بیناپارہ، اعظم گڑھ

الجواب باسم الملہم للصدق والصواب: اگر میت نے اپنے مال سے قربانی کرنے کی وصیت نہ کیا ہو بلکہ زندہ شخص اپنی مرضی سے میت کو ثواب پہنچانے کے مقصد سے قربانی کررہا ہے تو حقیقت میں یہ قربانی زندہ شخص کی ہے میت کو صرف ثواب پہنچتا ہے تو جیسے مالدار شخص اپنی واجب اور نفلی قربانی کا گوشت خود کھا سکتا ہے اسی طرح اس قربانی کا گوشت بھی خود کھا سکتا ہے فقراء کو صدقہ کرنا ضروری نہیں ہے۔

الدلائل

وان تبرع بها عنه له الأكل لأن يقع على ملك الذابح والثواب الميت. (رد المحتار: 5/ 328).

من ضحى عن الميت يصنع كما يصنع في أضحية نفسه من التصدق والأكل والأجر للميت والملك للذابح. قال الصدر: والمختار أنه إن بأمر الميت لا يأكل منها وإلا يأكل. (الفتاوى البزازية: 6/ 326، ط:دار الفكر، بيروت).

 والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير اعظم جره الهند.

7- 12- 1444ھ 26-6- 2023م الاثنین

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply