نماز میں لفظِ “بے شک” کہنا
سوال: اجتماعی دعاؤں میں کچھ جملوں پر آمین کہا جاتا ہے کچھ پر “ بے شک”۔
ایک شخص نے اقتدا میں فجر کی قنوت نازلہ میں بے اختیار “ بے شک” کا لفظ کہ دیا اور سرًّا کہا، اس صورت میں اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
المستفتی: شرف الدین عظیم قاسمی الاعظمی۔
الجواب باسم الملھم للصدق والصواب:
اگر مصلی نے لفظ “بے شک”زبان سے کہا ہے تو امام صاحب کے نزدیک نماز درست ہو جائے گی لیکن امام ابو یوسف رحمة اللہ علیہ کے نزدیک نماز فاسد ہو جائے گی، اس لئے احتیاطا نماز کا اعادہ کرلیں۔ واللہ اعلم بالصواب۔
الدلائل
ولو دعا أو سبح بالفارسية، فعن أبي يوسف أنه تفسد، ذكره العتابي في ” جوامع الفقه ” [البناية 2/ 418-419]
فِي التَّتَارْخَانِيَّة عَنْ الْمُحِيطِ: وَعَلَى هَذَا الْخِلَافِ لَوْ سَبَّحَ بِالْفَارِسِيَّةِ فِي الصَّلَاةِ أَوْ دَعَا أَوْ أَثْنَى عَلَى اللَّهِ تَعَالَى أَوْ تَعَوَّذَ أَوْ هَلَّلَ أَوْ تَشَهَّدَ أَوْ صَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْفَارِسِيَّةِ فِي الصَّلَاةِ أَيْ يَصِحُّ عِنْدَهُ، لَكِنْ سَيَأْتِي كَرَاهَةُ الدُّعَاءِ بِالْأَعْجَمِيَّةِ. (رد المحتار 1/ 484).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 11- 6- 1441ھ 6- 2- 2020م الخمیس.
المصدر: آن لائن إسلام.
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.