hamare masayel

اجرت نکاح کا مستحق کون؟ نکاح خوانی کی اجرت

  • Post author:
  • Post category:نکاح
  • Post comments:0 Comments
  • Post last modified:January 8, 2021
  • Reading time:1 mins read

اجرت نکاح کا مستحق کون؟

سوال: أجرت نکاح جائز ہے کہ نہیں؟ نیز اگر جائز ہے تو یہ اجرت کون لیگا نکاح پڑھانے والا یا محلہ کا امام خواہ وہ نکاح پڑھائے یا نہ پڑھائے۔

المستفتی مفتی عبد الباری آسامی۔

الجواب باسم الملهم للصدق والصواب: 

نکاح پڑھانا ایک عمل ہے اور اس پر اجرت لینا جائز ہے، اور اجرت نکاح؛ نکاح پڑھانے والے ہی کو ملے گی خواہ وہ امام محلہ ہو یا کوئی اور؛ لیکن اگر نکاح امام محلہ نے نہ پڑھایا ہو تو اجرت اس کو نہیں بلکہ پڑھانے والے ہی کو ملے گی۔

الدلائل

وکل نکاح باشره القاضي، وقد وجبت مباشرته علیه کنکاح الصغار والصغائر، فلا یحل له أخذ الأجرة علیه، وما لم تجب مباشرته علیه حل له أخذ الأجرة علیه. (عالمگیري، الباب الخامس عشر في أقوال القاضي، وما ینبغي للقاضي أن یفعل، زکریا دیوبند 3/ 345، جدید 3/ 306، الفتاوی التاتارخانیة، زکریا دیوبند 11/ 119، رقم: 15634، المحیط البرهاني، المجلس العلمي 12/ 233، رقم:  14299)

والمختار للفتوی أنه إذا عقد بکرا یأخذ دینارا، وفي الثیب نصف دینار، ویحل له ذلک، کذا قالوا. (الهندیة، الباب الخامس عشر في أقوال القاضي، ولا ینبغي للقاضي أن یفعل وما لا یفعل، زکریا 3/ 345، جدید زکریا 3/ 306).

 والله أعلم

تاريخ الرقم: 10 – 11 – 1439ھ 24- 7 – 2018 م الثلاثاء.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply