حمل اور ثبوت نسب

وفات یافتہ شوہر کے محفوظ شدہ نطفے سے حمل اور ثبوت نسب

وفات یافتہ شوہر کے محفوظ شدہ نطفے سے حمل اور ثبوت نسب

مفتی ولی اللہ مجید قاسمی، انوار العلوم فتح پور تال نرجا ضلع مئو.

موت کی وجہ سے نکاح کا رشتہ ختم ہوجاتاہے لہذا وفات کے بعد اب دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہو چکے ہیں نہ شوہر اس کے لیے شوہر رہا اور نہ بیوی اس کے لیے بیوی رہی۔

اس لئے شوہر کی وفات کے بعد اس کے محفوظ شدہ نطفے سے حاملہ ہونا ایسے ہی ہے جیسے کہ کسی اجنبی کے نطفے سے حاملہ ہونا اور یہ ایک طرح سے حرام کاری اور سخت گناہ کا کام ہے۔

اور اگر کوئی عورت اس طرح سے حاملہ ہو جائےتو بچے کا نسب وفات یافتہ شوہر سے ثابت نہیں ہوگا اور نہ وہ اس کی وراثت کا حقدار ہوگا بلکہ جس طرح سے زنا سے پیدا شدہ بچہ صرف عورت کی طرف منسوب ہوتا ہے اور اس کی وراثت سے حصہ پاتا ہے اسی طرح سے اس کا بھی حکم ہوگا ؛ کیونکہ مرد سے نسب اس وقت ثابت ہوتا ہے جبکہ زوجیت کا رشتہ قائم ہو اور عورت اس کے لیے فراش ہو اور موت کی وجہ سے نکاح ختم ہو جاتا ہے اور عورت اس کے لیے فراش باقی نہیں رہتی ہے۔

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply