hamare masayel

وقت سے پہلے سنت مؤکدہ کا اعتبار نہیں

(سلسلہ نمبر: 513)

وقت سے پہلے سنت مؤکدہ کا اعتبار نہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علماء اسلام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مدینہ منورہ اور اسی طرح مکہ مکرمہ میں جمعہ کی پہلی اذان ظہر کے وقت کے شروع ہونے سے تقریباً بیس منٹ پہلے ہوجاتی ہے تو آیا ما قبل الجمعة چار سنت جو کہ عند الاحناف مؤکدہ ہیں اس اذان کے فوراً بعد پڑھ لی جائیں یا ان کو مؤخر کر کے بعد میں پڑھا جائے؟ براہ مہربانی جواب عنایت فرماکر ممنون فرمائیں۔

 المستفتی: افتخار حسین عبیدی مدینہ منورہ۔

الجواب باسم الملھم للصدق والصواب: نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے اس کی سنت مؤکدہ پڑھنا صحیح نہیں ہے، اس لئے اگر جمعہ کی اذان اول وقت سے پہلے ہوتی ہو اور وقت داخل ہونے کے بعد خطبہ سے پہلے اتنا وقت نہ ملتا ہو  جس میں چار رکعت سنت مؤکدہ پڑھی جاسکتی ہو تو ان سنتوں کو فرض کے بعد ادا کرنا چاہئے۔

 فرض کے بعد بہتر ہے کہ پہلے بعد والی سنتیں ادا کریں، پھر پہلے والی سنتیں، اور اگر اس کے بر عکس کرلیں تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

الدلائل

أما الأول فوقت جملتها وقت المكتوبات؛ لأنها توابع للمكتوبات فكانت تابعة لها في الوقت. (بدائع الصنائع: 1/ 284).

“شرط في أدائها …. دخول لوقت واعتقاد دخوله”.(الدر المختار).

“لوقت أي وقت المکتوبة واعتقاد دخوله أو ما یقوم مقام الاعتقاد من غلبة الظن، فلو شرع شاکاً فیه لاتجزیه”. (رد المحتار: 1/ 452).

والله أعلم.

حرره العبد محمد شاکر نثار المدني القاسمي غفرله أستاذ الحديث والفقه بالمدرسة الإسلامية العربية بيت العلوم سرائمير أعظم جره الهند.

6- 3- 1442ھ 24- 10- 2020م السبت.

المصدر: آن لائن إسلام.

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply