پولٹری فارم کی زکوة
سوال : ایک صاحب کے پاس شوال میں پانچ لاکھ روپئے تھے انہوں نے پولٹری فارمنگ میں سارے پیسے لگادیئے، جب حولان حول ہوا تو کیش کی شکل میں ان کے پاس کچھ نہیں تھا جو کچھ تھا مرغیوں کی شکل میں تھا اس صورت میں کیا اس پر زکوة واجب ہوگی؟
المستفتی : منصور احمد قاسمی پوٹریاں جون پور
الجواب باسم الملهم للصدق والصواب
صورت مسئولہ میں اگر مرغیوں ہی کو بیچنا مقصود ہے تو سال گزرنے کے بعد ان کی قیمت پر زکوة واجب ہوگی، اور اگر مرغیوں کو بیچنا مقصود نہیں ہے؛ بلکہ ان سے انڈے اور چوزے حاصل کرکے بیچنا مقصود ہے، تو ان مرغیوں پر زکوة نہیں ہے، لیکن انڈے اور چوزے جتنے میں فروخت ہونگے ان سے حاصل شدہ آمدنی پر سال گزرنے کے بعد زکوة واجب ہوگی۔ (مستفاد: احسن الفتاویٰ 4/300، فتاویٰ محمودیہ ڈابھیل 9/428، میرٹھ14/143، کتاب الفتاویٰ 3/346)۔
الدلائل
عن سمرة بن جندب ؓ قال: أما بعد! فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم کان یأمرنا أن نخرج الصدقة من الذي نعد للبیع. (سنن أبي داؤد ، الزکاة، باب العروض إذا کانت للتجارة هل فیها من زکاة ،النسخة الهندیة: 1/218، دارالسلام رقم: 1562).
عن ابن عمر قال لیس فی العروض زکاة، إلا ما کان للتجارة. (السنن الکبریٰ للبیهقی، الزکاة، باب زکاة التجارة ،دارالفکر 6/64، رقم: 7698).
والأصل أن ما عدا الحجرین والسوائم إنما یزکی بنیة التجارة، قال تحته فی الشامیة: الحجرین وما عدا ما ذکر کالجواهر والعقارات والمواشي العلوفة والعبید والثیاب والأمتعة ونحو ذلک. (رد المحتار، کتاب الزکاة، قبیل باب السوائم زکریا 3/194، کراچی 2/273).
فإن کانت للتجارة فحکمها حکم العروض یعتبر أن تبلغ قیمتها نصاباً. (الفتاوى الهندیة، کتاب الزکاة، الباب الثاني، الفصل الخامس فیما لاتجب فیه الزکاة، زکریا 1/178، اتحاد جدید 1/240).
الزکاة واجبة فی عروض التجارة کائنة ما کانت أي سواء کانت من جنس ماتجب فیه الزکاة أو من غیره کالثیاب والحمیر. (الجوهرة النیرة ، کتاب الزکاة، باب زکاة العروض ، دارالکتاب دیوبند1/150، مکتبة التھانوي ١/۱۸۰، الفتاوى التاتارخانیة، کتاب الزکاة، الفصل الثالث زکاة عرض التجارة، زکریا 3/164، برقم: 2999).
والله أعلم
تاريخ الرقم: 10/9/1439ه 26/5/2018م السبت
Join our list
Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.