hamare masayel

لڑکیوں کے زیورات پر زکوة، زیور پر زکوٰۃ

لڑکیوں کے زیورات پر زکوة

سوال کیا فرماتےہیں علماء دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اپنی بچی کے لئے زیورات بنوا کے رکھے تو کیا اس پر زکوة ہے؟

المستفتی :محمود الحسن قاسمی مہراج گنج

 الجواب باسم الملهم للصدق والصواب :

 اگر باپ نے بچی کے لیے زیورات بنوائے ہیں لیکن اس کو اپنی ملکیت میں رکھا ہے، ابھی بچی کی تحویل میں نہیں دیا ہے تو اس کی زکوة باپ کو ادا کرنی ہوگی، اور اگر بچی کو دیدیا ہے اور اس کو تصرف کا مکمل اختیار ہے تو دیکھا جائے گا کہ بچی بالغ ہے یا نا بالغ، اگر بالغ اور صاحب نصاب ہے تو زکوة بچی کو ادا کرنی ہوگی، اور اگر نابالغ ہو تو اس زیور کی زکوة کی ادائیگی کسی کے ذمہ نہیں ہے۔

الدلائل

وسببه أي سبب افتراضها ملک نصاب حولي… تام. (رد المحتار: کتاب الزکاة 3/1۷4، زکریا، 2/259، کراچی).

وشرط وجوبها العقل والبلوغ والإسلام خرج المجنون والصبی فلا زکوٰة فی مالهما؛ وإنما یعتبر ابتداء الحول من وقت الإقامة کالصبي إذا بلغ یعتبر ابتداء الحول من وقت البلوغ؛ (البحرالرائق، کتاب الزکاة ، 2/353، زکریا 2/202، کوئٹه).

ومنها العقل والبلوغ فلیس الزکاة علی صبي … وکذا الصبی إذا بلغ یعتبر ابتداء الحول من وقت بلوغه. (الفتاوى الهندیة ، کتاب الزکاة، الباب الأول في تفسیرها وصفتها وشرائطها، 1/172، زکریا).

والله أعلم

تاريخ الرقم: 13/9/1439ه 29/5/2018م الثلاثاء

Join our list

Subscribe to our mailing list and get interesting stuff and updates to your email inbox.

Thank you for subscribing.

Something went wrong.

Leave a Reply